پاکستان سمیت دنیا بھر کے مختلف ممالک میں آج ماؤں کا دن منایا جا رہا ہے۔ خلوص، شفقت، پیار اور صبر سے گندھے ماں کے مقدس رشتے کو لوگ خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔
اس دن کو منانے کا مقصد ماں کے عظیم ترین رشتے کی عظمت و اہمیت کو اُجاگر کرنا اور ماں کے لیے احترام اور محبت کے جذبات کو فروغ دینا ہے۔
سوشل میڈیا پر ہر سال کی طرح صارفین 2 طبقوں میں تقسیم نظر آتے ہیں، ایک وہ جو اس دن کو ماﺅں کی عظمت کے لیے اہم قرار دیتے ہیں، جبکہ دوسرے طبقے کے مطابق ماﺅں سے محبت کا اظہار کرنے کے لیے ایک دن ہی نہیں بلکہ سال کا ہر دن مختص ہونا چاہیے۔
دنیا بھر میں مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے ماں کی بے لوث محبت اور عظمت کو سلام پیش کررہے ہیں۔ صارفین ایک دوسرے کو اس رشتے کی قدر کرنے سے لے کر ماں کی عظمت پر لکھے اشعار بھی شئیر کر رہے ہیں:
چلتی پھرتی ہوئی آنکھوں سے اذاں دیکھی ہے
میں نے جنت تو نہیں دیکھی ہے ماں دیکھی ہے
منور رانا کے مذکورہ شعر کے ساتھ ہی عباس تابش کا شعر بھی پسند کیا جا رہا ہے:
ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابشؔ
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
ماں کے لیے کہے گئے اشعار کی بات ہو اور تنویر سپرا کا شعر نہ لکھا یا سنایا جائے یہ ہو ہی نہیں سکتا:
اے رات مجھے ماں کی طرح گود میں لے لے
دن بھر کی مشقت سے بدن ٹوٹ رہا ہے
ماؤں کے عالمی دن کی مناسبت سے لوگ اس دن اپنی والدہ (ماؤں) کے لیے نہ صرف تحفے تحائف خریدتے تھے بلکہ معروف ریستورانوں میں بھی رش لگا رہتا تھا جہاں بچے اپنی والدہ (ماں) کو لذیذ کھانے کھلا کر بھی ان کی خاطر تواضع کرتے ہیں۔
ماؤں کا عالمی دن کب، کیوں کیسے؟
پاکستان سمیت اکثر ممالک ماؤں کا عالمی دن مئی کے دوسرے اتوار کو منایا کرتے ہیں مگر کئی ایسے ممالک بھی ہیں جو یہ دن جنوری، مارچ، نومبر یا اکتوبر میں مناتے ہیں۔
پچانوے برس قبل امریکی صدر وڈرو ولسن نے اعلان کیا تھا کہ ہر سال مئی کا دوسرا اتوار یومِ مادر کے طور پر منایا جائے گا۔ تب سے یہ دن رفتہ رفتہ کئی اقوام اور ممالک نے اپنا لیا تھا۔
قدیم یونان میں کئی دیوتاؤں کو جنم دینے والی سائی بیلے کا یادگاری دن بچوں کی جانب سے ماں کو تحائف دینے کا دن تھا۔ رومن لوگ جونو دیوی کی یاد میں ایک دن مختص کرکے اپنی ماؤں کو خوش کرنے کی کوشش کرتے تھے۔
ہندوستان میں ایک صدی قبل ماؤں کا عالمی دن پہلی بار باقاعدہ طور پر منانے کا سہرا اینا جاروس نامی ایک خاتون کے سر جاتا ہے جن کا تعلق امریکا سے تھا۔
جس نے اک عمر دی ہے بچوں کو
اس کے حصے میں ایک دن آیا !!