خانہ جنگی کے شکار ملک سوڈان کی چوٹی کی گلوکارہ شیدن گردود کراس فائرنگ کے دوران جاں بحق ہوگئیں۔
جمعہ کے روز سوڈانی فوج اور پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے درمیان جھڑپوں کے دوران گولی لگنے سے سوڈان کی معروف گلوکارہ شیدن گردود جاں بحق ہو گئیں۔
گردود الحشماب کے محلے میں رہتی تھیں جہاں حالیہ دنوں میں آر ایس ایف کے اہلکاروں کی موجودگی میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کی بھانجی ہیرا حسن محمد نے فیس بک پر ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ’وہ میرے لیے ایک ماں کی طرح تھیں اور پیاری شخصیت تھیں، اللہ ان پر رحم کرے۔‘
اس کے بعد انہوں نے لکھا ’انا للہ و انا الیہ راجعون۔‘
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں گردود فائرنگ سے چھپنے کی کوشش کر رہی تھیں اور اپنے بیٹے سے کھڑکیاں بند کرنے کو کہہ رہی تھیں۔
اسے یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’دروازوں اور کھڑکیوں سے دور ہو جاؤ، اللہ کے نام پر ہم اپنے پورے کپڑے پہن کر مریں گے، تمہیں یہ پہننا چاہیے، ہم بہتر حالت میں مریں گے۔‘
گردود اپنے پڑوس میں جھڑپوں اور گولہ باری کے بارے میں بات کرتے ہوئے فیس بک پر باقاعدگی سے لائیو ویڈیوز بناتی تھی اور جنگ کے خلاف سخت الفاظ بولتی تھی۔
فیس بک پر اپنی آخری پوسٹ میں گلوکارہ نے خرطوم میں لوٹ مار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ’ہم 25 دنوں سے اپنے گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں، ہم بھوکے ہیں اور بہت زیادہ خوف میں جی رہے ہیں، لیکن اخلاقیات اور اقدار والے ہیں۔‘
گلوکارہ گردود سوڈان کے قومی ٹیلی ویژن اور ریڈیو کی عمارت کے قریب رہائش پذیر تھیں جو لڑائی کے پہلے دن سے ہی میدان جنگ بنا ہوا ہے۔
گردود کے محلے والوں کا کہنا ہے کہ ’گزشتہ رات جھڑپیں پرتشدد اور شدید تھیں، لڑاکا طیاروں نے رات بھر بمباری کی۔ میں نے مشاہدہ کیا کہ شیدن گردود کے زخمی ہونے کے فوراً بعد جھڑپیں کچھ کم ہوئیں، پھر ہمیں دور سے آوازیں سنائی دیتی رہیں۔ گلوکارہ شیدن گردود بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں‘
واضح رہے کہ سوڈانی مسلح افواج (SAF) اور RSF کے درمیان خرطوم میں تقریباً 4ہفتوں سے لڑائی جاری ہے۔ تنازعہ اپریل کے وسط میں شروع ہوا، جب RSF نے سویلین حکمرانی کی منتقلی کے تحت سوڈان کی فوج میں ضم ہونے سے انکار کر دیا۔
اس جنگ میں اب تک 600 سے زیادہ شہری ہلاک اور 4000 سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں، خوراک، پانی اور بجلی کی شدید قلت کے ساتھ تقریباً 80 فیصد ہسپتال بند ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ان جھڑپوں کے دوران جاں بحق ہونے والی گردود کا تعلق اصل میں جنوبی کوردوفان ریاست سے تھا، جو 2011 سے جنگ زدہ علاقہ ہے۔ اپنی ہلاکت سے قبل وہ دارالحکومت خرطوم میں مقیم تھیں۔
انہوں نے اپنے علاقے میں امن اور سلامتی کے لیے گیت گائے اور جنوبی کوردوفان میں اپنی پسماندہ کمیونٹی ’البگارا‘ کی ثقافت کو فروغ دیا۔
ایک گلوکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ، گردود البگارہ میلوڈیز کی محققہ تھیں۔ وہ ماضی اور حال میں حاکموں کی میراث پر مقالے پیش کرتی تھیں۔
خرطوم میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران متعدد عوامی شخصیات جاں بحق ہوئی ہیں، ان میں سوڈان کی پہلی پیشہ ور اداکارہ آسیہ عبدالمجید بھی شامل ہیں، وہ بھی 80 سال کی عمر میں دو طرفہ فائرنگ میں ہلاک ہو گئیں۔
سابق فٹ بالر 72 سالہ فوزی المردی بھی اپنی بیٹی کی موت کے چند دن بعد ہی مارے گئے۔ ان کی بیٹی اومدرمان میں کراس فائرنگ میں ماری گئی تھی۔
جنگ شروع ہونے کے 4دن بعد علاقائی طاقتوں کی درخواست پر مسلسل جنگ بندی کا اعلان کیا گیا لیکن جنگ بندی نہیں ہو سکی، ان دنوں بھی لڑاکا طیارے پورے شہر پر منڈلاتے رہتے ہیں۔