بنگلہ دیش نے مشیراطلاعات محفوظ عالم پر لندن میں ہونے والے حملے کی کوشش پر برطانوی حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
حکومتِ بنگلہ دیش نے لندن میں مشیر اطلاعات و نشریات محفوظ عالم پر حملے کی کوشش کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، یہ واقعہ 12 ستمبر کو اس وقت پیش آیا جب وہ لندن کی سوآس یونیورسٹی میں جولائی بغاوت کی پہلی برسی کی تقریب سے نکل رہے تھے کہ اس دوران مظاہرین نے بنگلہ دیش ہائی کمیشن کی گاڑیوں پر انڈے پھینکے اور مختصر وقت کے لیے ان کا راستہ روکنے کی کوشش کی۔ لندن پولیس نے فوری مداخلت کرکے صورتِ حال قابو میں کرلی۔
یہ بھی پڑھیں: عوامی لیگ نے متنازع بنا دیا، شیخ مجیب کو بابائے قوم نہیں سمجھتے، بنگلہ دیشی مشیر اطلاعات
لندن میں بنگلہ دیش کے ہائی کمیشن کے مطابق پولیس مسلسل رابطے میں رہی اور مشیر محفوظ عالم کو مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ رپورٹوں کے مطابق انڈے جن گاڑیوں پر پھینکے گئے، ان میں مشیر موجود نہیں تھے۔
یاد رہے کہ چند ہفتے قبل نیویارک میں بھی محفوظ عالم کو سرکاری مصروفیات کے دوران اسی نوعیت کے حملے کا سامنا کرنا پڑا تھا، جہاں مظاہرین نے انڈے اور بوتلیں پھینکیں اور قونصلیٹ جنرل کی عمارت کے شیشے توڑ دیے تھے۔ اس موقع پر بنگلہ دیشی مشن نے امریکی حکام کو خط لکھ کر کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
چیف ایڈوائزر کے پریس سیکریٹری شفیق الحق نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ طرزِ عمل مہذب معاشروں کے برعکس اور کھلی غنڈہ گردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمارا مؤقف واضح ہے، تشدد احتجاج نہیں، دھونس آزادی اظہار نہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ہائی کمشنر کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات
حکومتِ بنگلہ دیش نے کہا کہ لندن اور نیویارک کے واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ جمہوری اقدار کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
حکومت نے برطانیہ کی پولیس پر زور دیا کہ وہ دستیاب فوٹیج کی مدد سے حملہ آوروں کی نشاندہی کرے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
اس بیان میں کہا گیا کہ جمہوریت جذبات کا مطالبہ ضرور کرتی ہے مگر ساتھ ہی ضبط و تحمل بھی اس کی بنیادی شرط ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے باور کرایا کہ پرامن احتجاج سب کا حق ہے لیکن سرکاری شخصیات اور شہریوں کی آزادانہ شرکت اور سلامتی بھی اتنی ہی ضروری ہے۔














