نیپال کی نئی عبوری وزیرِاعظم سوشیلا کرکی نے کہا ہے کہ وہ یہ عہدہ زیادہ سے زیادہ 6 ماہ کے لیے سنبھالیں گی۔
سنگھ دربار میں حلف اٹھانے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کرکی نے کہا کہ وہ اس منصب کی خواہشمند نہیں تھیں بلکہ عوامی تحریک اور عوامی آوازوں کے نتیجے میں انہیں یہ ذمہ داری قبول کرنا پڑی۔ انہوں نے کہا کہ 5 مارچ کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد نئی حکومت کو اقتدار سونپ دیں گی۔
یہ بھی پڑھیے: نیپال کی پہلی خاتون وزیراعظم کا حلف، نوجوانوں کی بغاوت کے بعد سیاسی نقشہ بدل گیا
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ‘جنریشن زی’ کے سوچ کے مطابق کام کرنا ہوگا۔ یہ نسل بدعنوانی کے خاتمے، شفاف حکمرانی اور معاشی مساوات کا مطالبہ کر رہی ہے۔
عبوری حکومت نے نیپال کی حالیہ تحریک میں جاں بحق افراد کو شہید قرار دیا ہے اور ہر متاثرہ خاندان کے لیے 10 لاکھ نیپالی روپے مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔ حالیہ مظاہروں کے دوران 72 افراد ہلاک ہوئے جن میں 59 مظاہرین، 10 قیدی اور 3 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔

وزیرِاعظم کرکی نے اپنے خطاب میں کہا کہ تحریک کے دوران ہونے والی آتش زدگی اور توڑ پھوڑ کے واقعات ‘سوچی سمجھی سازش’ معلوم ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ’جنریشن زی‘ کی بغاوت، نیپال کا سبق جو ہمیں بھی سیکھنا چاہیے
سوشیلا کرکی نے آج وزارتِ عظمیٰ کا باقاعدہ چارج سنبھالا۔ انہیں نیپالی صدر رام چندر پاؤڈیل نے جمعہ کی رات اس عہدے کے لیے مقرر کیا تھا۔ نیپال میں حکومت مخالف مظاہرین کی بڑی تعداد نوجوانوں پر مشتمل تھی جس کی وجہ سے اسے جنریشن زی احتجاج کا نام دیا گیا۔ عبوری وزیراعظم کی تقرری اُس وقت عمل میں آئی جب پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں سابق وزیرِاعظم کے پی شرما اولی کی حکومت گر گئی۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کا پہلا اقدام اسپتالوں میں جا کر زخمیوں کی عیادت کرنا تھا۔ انہوں نے ان کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور یقین دہانی کرائی کہ حکومت ان کے مسائل کے حل کے لیے فوری اقدامات کرے گی۔