ایشیا کپ: بھارت میں پاک انڈیا میچ کے بائیکاٹ کا مطالبہ زور پکڑ گیا

اتوار 14 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایشیا کپ کے فیصل مرحلے کی دو ٹیموں، بھارت اور پاکستان کے درمیان میچ سے قبل بھارت میں سیاست، جذبات اور کھیل کی دنیا میں ہنگامہ خیزی دیکھنے کو ملی ہے۔ بعض سیاستدانوں اور سابق کرکٹرز نے حکومت اور بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ اِن انڈیا (بی سی سی آئی) پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف میچوں کا بائیکاٹ کرے؛ یہ میچ آج، 14 ستمبر 2025 کو دبئی میں کھیلا جانا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی اور مئی میں پیش آنے والا 4 روزہ فوجی تصادم اس کشیدگی کو مزید ہوا دے چکا ہے، سفارتی سطح پر سے لے کر عوامی سطح تک جذبات بھڑکے ہوئے ہیں۔ اسی پس منظر میں کچھ سیاسی رہنماؤں اور شکوک و اعتراضات نے کرکٹ کے اس میلہ کو سیاسی بحث کی زد میں لا دیا ہے۔

شِو سینا (یو بی ٹی) کا احتجاج اور قومی پرچم جِلا دینا

مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اور شِو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما اودھَو ٹھاکرے نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت ریاست بھر میں اس میچ کے خلاف احتجاج کرے گی اور ’سندور رکشا‘ مہم جیسی مہمات چلائی جائیں گی؛ کئی مقامات پر پارٹی کارکنان نے احتجاجی مظاہرے کیے۔

اے اے پی اور اروند کیجریوال کی سخت تنقید

عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’پاکستان کے ساتھ میچ کھیلنا ملک کے ساتھ غداری ہے، ہر بھارتی اس معاملے پر سخت غصے میں ہے۔‘ پارٹی کے مقامی رہنماؤں نے بھی مظاہروں اور نعرہ بازی کی رہنمائی کی۔

سابق کرکٹرز کے بیانات اور ذاتی بائیکاٹ

سابق انٹرنیشنل کرکٹر اور بی جے پی سے وابستہ کیڈر جادھَو نے کہا کہ ’میرے نزدیک یہ میچ نہیں ہونا چاہیے‘، جبکہ سابق کرکٹر اور ریاستی وزیر منوج تیوری نے اعلان کیا کہ وہ ذاتی طور پر اس میچ اور پورے ایشیا کپ کو دیکھنے سے معذور رہیں گے۔ متعدد سابق کھلاڑیوں نے بھی میچ کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کیا۔

قانونی کوشش مگر عدالت نے فوری طور پر نہیں سنا

میچ روکنے کی ایک درخواست چند قانون کے طالب علموں کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی، تاہم عدالتِ عظمیٰ نے اس درخواست کو فوری سماعت کے لیے منظور نہیں کیا اور پلاٹ فارم پر فوری روک نہیں لگائی۔ عدالت کے فیصلے کو لے کر مختلف آرا کا تبادلہ ہوا۔

بی سی سی آئی کی وضاحت اور بورڈ کا موقف

بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیواجِت سَائیکِیا نے اپنے موقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ یہ ایک بین الاقوامی، کثیر القومی ٹورنامنٹ ہے (اے سی سی/آئی سی سی کے تحت)، اس لیے ہر فریق کے لیے شرکت ایک لازمی تقاضا بنتی ہے؛ اگر کوئی ٹیم اس میں حصہ نہ لے تو اسے مقابلوں سے خارج یا میچوں کو فورفیٹ کرنا پڑ سکتا ہے۔

بی سی سی آئی نے واضح کیا کہ پاک بھارت کے درمیان باہمی سیریز سے بھارت طویل عرصے سے گریز کر رہا ہے، مگر کثیر القومی ایونٹس مختلف ہیں۔

حکومتی نمائندوں کی ردِعملی وضاحت: بی جے پی کے رہنما اور سابق کھیلوں کے وزیر انُراگ ٹھاکر نے بھی کہا کہ ’جب ملٹی نیشنل ٹورنامنٹس منعقد ہوتے ہیں تو شرکت ایک قسم کی مجبوری بن جاتی ہے‘ اور اگر بھارت اس میں شرکت نہ کرے تو اس کے مستقبل کے میزبانی حق اور بین الاقوامی کھلاڑیوں کے کیریئر پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں، لہٰذا یہ ایک نازک توازن کا معاملہ ہے۔

ٹیم مینجمنٹ کا پیغام

بھارت کے فیلڈنگ کوچ رائن ٹین ڈوئیسچیٹ نے میڈیا کو بتایا کہ کوچ گوتَم گمبھیر نے ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ وہ جذبات کو پیچھے رکھ کر کھیل پر فوکس کرے، ٹیم کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ بی سی سی آئی اور حکومت کی ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے پیشہ ورانہ انداز برقرار رکھے۔

پاکستانی جانب سے پرامن پیغام

اس دوران پاکستان کے لیجنڈ فاسٹ باؤلر وسیم اکرم نے دونوں ممالک کے کھلاڑیوں اور شائقین سے اپیل کی کہ وہ ’ہر چیز کو بھول کر صرف کرکٹ سے لطف اندوز ہوں۔ ایک ٹیم جیتے گی اور ایک ہارے گی — میچ کو انجوائے کریں۔‘ وسیم اکرم نے میڈیا کو بتایا کہ دباؤ آئے گا مگر کھیل کا لطف بھی اسی میں ہے۔

ممکنہ اثرات اور آگے کا منظرنامہ

اگر دونوں ٹیمیں سپر فور یا فائنل تک پہنچیں تو ایشیا کپ کے سلسلے میں متعدد بار سامنا ہو سکتا ہے، جو نہ صرف اس ٹورنامنٹ بلکہ مستقبل میں ملٹی نیشنل ایونٹس میں بھارت کے میزبان بننے کے معاملات پر بھی سیاسی و سفارتی بحث کو جنم دے سکتا ہے۔

بی سی سی آئی کا موقف ہے کہ اگر وہ اس طرح کے ایونٹس میں شرکت سے گریز کرے گا تو مستقبل میں بڑے ایونٹس کی میزبانی کے حق میں مشکلات پیدا ہوں گی، جبکہ تنقید کرنے والے برسرِپیکار ہیں کہ قومی جذبات کو پہلے رکھا جانا چاہیے

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

باعزت واپسی کا سلسلہ جاری، 16 لاکھ 96 ہزار افغان مہاجرین وطن لوٹ گئے

ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک، پہاڑی علاقوں میں شدید سردی کا امکان

سعودی عرب 2034 میں ’سب سے دلچسپ ورلڈ کپ‘ منعقد کرنے کے لیے پرعزم

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ