وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ 4 اکتوبر کو ہونے والے احتجاج کے نتیجے میں جس ہدف کا تعین عمران خان نے کیا تھا، وہ حاصل کر لیا گیا، اور اسی دباؤ کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی۔ میں پشاور سے 4 اکتوبر کو نکلا اور اگلے روز کامیابی حاصل کرکے واپس آیا۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے اپنی جماعت کے سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کی۔ ان کے مطابق سوشل میڈیا پر الزام تراشی عام ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ الیکشن میں ووٹ سوشل میڈیا پر نہیں بلکہ پولنگ اسٹیشن پر ڈالے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا کردار اپنی جگہ، لیکن یہ کہنا غلط ہے کہ سب کچھ اسی کے ذریعے ہوا۔
سوشل میڈیا پر ٹُک ٹُک کرنے سے انقلاب نہیں آتے. علی امین گنڈاپور pic.twitter.com/eWvzgmRaXk
— Salman Durrani (@DurraniViews) September 15, 2025
انہوں نے کہاکہ آزادی کی جنگ وی لاگز یا جعلی اکاونٹس سے نہیں لڑی جاتی، اگر سوشل میڈیا پر ٹک ٹک کرنے سے انقلاب آتے تو بانی پی ٹی آئی عمران خان جیل میں نہ ہوتے۔
اپنی جماعت کے اندرونی اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں گروپ بندیاں ہورہی ہیں، مگر یہ تقسیم ان کی پیدا کردہ نہیں۔ انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ گروپ بندیوں میں نہ الجھیں۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ اصل مذاکرات ہمیشہ کمزور پوزیشن میں ہوتے ہیں، اسی لیے ہمیں تقسیم کر کے کمزور کیا جا رہا ہے۔
’24 سے 26 نومبر تک کی جدوجہد آسان نہیں تھی‘
انہوں نے کہاکہ 24 سے 26 نومبر تک کی جدوجہد آسان نہ تھی، ہمارے کارکن گولیاں کھانے کے لیے نہیں آئے تھے لیکن حکومت نے شکست ماننے کے بجائے طاقت کا سہارا لیا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ن لیگ کو شہدا کے جنازوں پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، مگر یہ جماعت ہر معاملے کو سیاسی رنگ دیتی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے صوبے میں سیلاب نے پہاڑی تودوں اور مٹی کے ریلوں کی شکل میں بڑی تباہی مچائی، بستیاں اجڑ گئیں اور درخت بہہ گئے۔ تقریباً 400 جانیں ضائع ہوئیں، تاہم صوبائی حکومت نے صورتحال کسی حد تک قابو میں کر لی ہے اور متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ کسی وعدے کی پاسداری نہیں کی، فارم 47 والے ایم این ایز تو گھوم رہے ہیں مگر عملی طور پر کوئی امداد نہیں ملی۔
’وفاقی حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی‘
ان کا کہنا تھا کہ صوبے کو جس وقت وفاق کی مدد کی ضرورت تھی، اس وقت حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی، تاہم میں اس پر سیاست نہیں کرتا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت صرف راستے بند کر سکتی ہے، اس کے بس میں کچھ نہیں، یہاں تک کہ ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی جاتی۔ مائننگ بل اور بجٹ بل پاس کرانے پر بھی ملاقات نہیں ملی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملاقات نہ دینے سے صرف کنفیوژن بڑھتی ہے، سینیٹ انتخابات کے وقت بھی یہی رویہ اختیار کیا گیا۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ کیا مجھے عمران خان سے ملاقات کے لیے جیل کی دیواریں توڑنی چاہییں؟ اگر چاہوں تو جیل جا سکتا ہوں، مگر اس سے حاصل کچھ نہیں ہوگا۔
انقلاب کیسے آتا ہے؟ گھوڑے کیسے دوڑائے تھے؟
علی امین گنڈاپور انقلاب کی تشریح کررہے pic.twitter.com/Ae5GLk4fs3
— Abdul Jabbar (@abduljabbarisb) September 15, 2025
اس دوران انہوں نے ہنسی مذاق میں ہاتھوں کو ٹیڑھا کرکے گھوڑے دوڑانے کا انداز بھی دکھایا جس پر پی ٹی آئی ارکان اسمبلی قہقہوں میں پھٹ پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ انقلاب انگلیاں چلانے سے نہیں آتے، عوام کو میدان میں نکالنا پڑتا ہے۔