غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبے ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ 2024-25 کے مطابق منصوبے کے فنڈز سے کمپنی کے ذمے ودہولڈنگ ٹیکس ادا کیا گیا، جو قواعد کی خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ کے مطابق منصوبے کے فنڈز سے 10 کروڑ 48 لاکھ 20 ہزار 313 روپے بطور ودہولڈنگ ٹیکس ادا کیے گئے۔ یہ رقم کمپنی کو اضافی فائدہ پہنچانے کے مترادف قرار دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے پنجاب کو جرائم اور کرپشن فری صوبہ بنانے کے لیے اصلاحات کا گرینڈ پیکج تیار
آڈٹ حکام کا کہنا ہے کہ مالی سال 2023-24 میں یہ بے ضابطگی کمزور نگرانی اور ناقص مالی کنٹرول کے باعث ہوئی۔ معاملہ ڈی اے سی اجلاس میں 17 دسمبر 2024 کو اٹھایا گیا، جس کے بعد آڈٹ پیرا کمپنی سے ریکوری تک کے لیے مؤخر کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق آڈٹ رپورٹ 2024-25 کی تیاری تک محکمہ نے مزید کارروائی کے بارے میں آڈٹ حکام کو آگاہ نہیں کیا۔
ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹ کیا ہے؟
پنجاب حکومت، خصوصاً سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور ورلڈ بینک کی مدد سے پنجاب ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹ ایک 5 سالہ منصوبہ ہے۔
پنجاب کے منتخب اضلاع میں تعلیم، صحت اور سوشل پروٹیکشن کے لیے 300 ملین ڈالر کے اس پراجیکٹ کا مقصد لوگوں کو تعلیم، صحت، سماجی اور معاشی ترقی کے وسیع مواقع فراہم کرنا ہے۔
اس پراجیکٹ میں تعلیم کے شعبے میں، چھوٹے بچوں کی کلاسز جنہیں ہم ارلی چائلڈ ہڈ کیئر اینڈ ایجوکیشن (ای سی سی ای) کلاس روم کہتے ہیں، ان کے تعلیمی معیار کے حوا لے سے بہت سے اہم اقدامات شامل ہیں۔ اس پرا جیکٹ کے تحت منتخب کردہ 3400 سکولوں میں مندرجہ ذیل اقدامات کیے جا رہے ہیں:
اسکول کونسل ممبران کے ذریعے ای سی سی ای کلاس روم کے اندر درکار چھوٹی موٹی مرمت اور نئے رنگ و روغن کا کام۔
ای سی سی ای کٹ تعلیمی مواد اور بچوں کے بیٹھنے کے لیے کارپٹ اور فرنیچر (میز اور کرسیاں) کی فراہمی۔
ای سی سی ای ٹیچر کو ٹیبلٹ اور بچوں کو پڑھانے کے لیے دیگر تدریسی مواد کی فراہمی۔
یہ بھی پڑھیے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں اربوں روپے کی کرپشن، یاسمین راشد کے خلاف تحقیقات شروع
ای سی سی ای سے لے کر تیسری جماعت تک کلاس رومز میں لائبریری کارنرز بنانے کے لیے کتابوں اور الماریوں کی فراہمی۔
ای سی سی ای ٹیچر، بچوں کی دیکھ بھال کے لیے مقرر افراد، پہلی سے تیسری کلاس کے اساتذہ، ہیڈ ٹیچر، اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر اور سکول کونسل ممبران کی تربیت وغیرہ۔