امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی کے طور پر تجویز دی ہے کہ ان کے مخالف ٹی وی نیٹ ورکس کے لائسنس منسوخ کر دیے جانے چاہئیں۔ یہ بیان انہوں نے اے بی سی ٹی وی میزبان جمی کیمل کی معطلی کے تنازع کے تناظر میں دیا۔
واضح رہے کہ اے بی سی نے کیمل کو اس وقت شو سے ہٹا دیا جب انہوں نے ایک تقریر کے دوران قدامت پسند انفلوئنسر چارلی کرک کے قتل پر تبصرہ کرتے ہوئے مبینہ طور پر قاتل کو ٹرمپ کا حامی قرار دیا۔ واقعے کے بعد فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن (FCC)، جس کی سربراہی ٹرمپ کے مقرر کردہ افسر برینڈن کار کر رہے ہیں، نے سخت کارروائی کی دھمکی دی۔
یہ بھی پڑھیے چارلی کرک پر متنازع تبصرے پر جمی کیمل شو معطل، ٹرمپ خوش ہوگئے
ٹرمپ نے صحافیوں سے کہا کہ میرے پڑھنے میں آیا ہے کہ 97 فیصد میڈیا میرے خلاف ہے۔ وہ صرف منفی کوریج دیتے ہیں۔ اگر یہ نیٹ ورکس لائسنس پر چل رہے ہیں، تو میرا خیال ہے شاید ان کا لائسنس لے لینا چاہیے۔
فیصلے کے بعد کئی حلقوں میں آزادیٔ اظہار پر قدغن کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت میڈیا پر دباؤ ڈال کر تنقید روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
سابق امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ’کینسل کلچر کو خطرناک سطح‘ پر پہنچا دیا ہے۔
کامیڈین جون اسٹیورٹ نے طنزیہ طور پر ٹرمپ کو ’ڈیئر لیڈر‘ کہہ کر آزاد میڈیا کی بندش پر تنقید کی۔
یہ بھی پڑھیے ’بات نہیں مانی تو گرفتار کرلوں گا‘، ٹرمپ کی دھمکی پر ظہران ممدانی پھٹ پڑے
نوبل انعام یافتہ ماریا ریسا نے کہا کہ ’امریکا میں جو ہو رہا ہے وہ فلپائن کی تاریخ کی یاد دلاتا ہے، اگر آپ نے آزادی کا دفاع نہ کیا تو اسے کھونا آسان اور واپس پانا مشکل ہے۔‘
اداکار بین اسٹلر اور جین اسمارٹ نے بھی اس فیصلے پر سخت ردعمل دیا۔
دوسری جانب بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ کیمل نے ’غلط اور اشتعال انگیز‘ تبصرے کیے تھے، اس لیے پابندی کو مناسب قرار دیا جا سکتا ہے۔