پاکستان میں بڑھتے ہیومن پیپیلوما وائرس (ایچ پی وی) یا سروائیکل کینسر اور اس کے ویکسین سے متعلق آگاہی کے لیے معروف گلوکار اور سماجی شخصیت شہزاد رائے بھی میدان میں آگئے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری ایک تازہ ویڈیو میں انہیں سروائیکل کینسر کے ویکسین سے متعلق اسکول کی بچی سے گفتگو کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: فیکٹ چیک: ایچ پی وی ویکسین سے بچیوں کی طبیعت خراب ہونے کا دعویٰ، حقیقت کیا ہے؟
ویڈیو میں بچی پولیو اور ایچ پی وی ویکیسن سے متعلق معاشرے میں پائی جانے والی سازشی نظریات پر طنز کر رہی ہوتی ہے کہ اس دوران شہزاد رائے بچی کا تلفظ درست کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس پر بچی کہتی ہے، ‘آپ بھی ٹیکا لگوا ہی لیں ورنہ آپ کے ’ایچ‘ کی ایچنگ ختم نہیں ہوگی۔’
شہزاد رائے نے اس سے قبل بھی کراچی میں ایچ پی وی ویکسینیشن سے متعلق ایک تقریب مین شرکت کی، جس کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ اگر آپ ایک عورت کی حفاظت کرتے ہیں تو آپ صرف اس کی نہیں بلکہ ایک نسل کی حفاظت کر رہے ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ معروف گلوکار اس سے قبل بھی مختلف سماجی موضوعات سے متعلق اس طرح کی ویڈیوز بنا چکے ہیں۔
Why do competent people fail the CSS exam? Little Khadija, a student of @ZindagiTrust KPS Government School, explains pic.twitter.com/5jqJn0fUIx
— Shehzad Roy (@ShehzadRoy) September 16, 2025
ایک اور ویڈیو میں انہیں انگریزی بولنے کے مقامی لہجوں کے بارے میں موجود منفی ذہنیت کے بارے میں آگاہی دیتے دیکھا جاسکتا ہے، جہاں وہی بچی انہیں بتاتی ہے انگریزی بولنے کا سب کا الگ الگ انداز ہوسکتا ہے اور یہ قابلیت کا معیار نہیں۔
سروائیکل کینسر کیا ہے، اور یہ کن وجوہات کی بنا پر ہوتا ہے؟
شفا انٹرنیشنل اسپتال کی گائناکولوجسٹ ڈاکٹر نادیہ خان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سروائیکل کینسر ایک ایسی بیماری ہے جو عورت کے رحم کے نچلے حصے، جسے سروکس کہتے ہیں، میں ہوتی ہے۔
’سروکس رحم کو اندام نہانی سے جوڑتا ہے۔ یہ کینسر پاکستان جیسے ممالک میں خواتین کی موت کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ہر سال پاکستان میں لگ بھگ 5,008 خواتین کو یہ کینسر ہوتا ہے، اور ان میں سے 3 ہزار 197 سے زیادہ اس کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ، پاکستان میں لوگ بائیکاٹ کیوں کررہے ہیں؟
انہوں نے بتایا کہ اس کینسر کی بنیادی وجہ ایچ پی وی (ہیومن پیپیلوما وائرس) ہے، جو جنسی رابطے سے پھیلتا ہے۔ دیگر وجوہات میں سگریٹ نوشی، کمزور مدافعتی نظام، کم عمری میں جنسی تعلقات یا مانع حمل گولیوں کا طویل استعمال شامل ہے۔
پاکستان میں ایچ پی وی ویکسنیشن سے متعلق سازشی نظریات
واضح رہے کہ پاکستان میں ایچ پی وی (ہیومن پیپیلوما وائرس) ویکسین کی قومی مہم کا آغاز ہو چکا ہے، جس کے تحت ملک بھر میں 9 سے 14 سال کی عمر کی لڑکیوں کو یہ ویکسین فراہم کی جا رہی ہے تاکہ انہیں سروائیکل کینسر جیسے مہلک مرض سے محفوظ رکھا جا سکے۔
ویکسینیشن مہم کے آغاز کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر اس کے خلاف ایک مہم دیکھنے میں آئی ہے، جہاں ایک طرف بعض صارفین نے دعویٰ کیا کہ ایچ پی وی ویکسین کا مقصد لڑکیوں کو ماں بننے کی صلاحیت سے محروم کرنا ہے، وہیں ایک ویڈیو بھی تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ اسکول میں بچیوں کو زبردستی ویکسین دی گئی، جس کے بعد ان کی طبیعت خراب ہو گئی اور انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔
درحقیقت، یہ ویڈیو 2024 میں آزاد کشمیر کے شہر ڈڈیال کے ایک اسکول کی ہے، جہاں 9 مئی کے حوالے سے نکالی گئی احتجاجی ریلی کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ اس دوران آنسو گیس کی شیلنگ کے نتیجے میں ہائی اسکول کی کم از کم 22 طالبات بے ہوش ہو گئی تھیں۔ اس واقعے کا ایچ پی وی ویکسین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
👩🏼🎓سکولوں میں زبردستی ویکسینیشن کے بعد کئی بچیوں کی طبیعت خراب ہو گئی اور اُنہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا
🤲خدارا! اپنے بچوں کے معاملے میں صاف اور دو ٹوک موقف اختیار کریں
☢️دنیا کے سب تجربے ہمیشہ ہم غریبوں پر ہی کیے جاتے ہیں💔
💉سیلاب زدگان کیلیے مدد نہیں پر مغرب فری ویکسین دے رہا ہے pic.twitter.com/QBr6BJ9OZ0— Abdullah Gul (@MAbdullahGul) September 16, 2025
پاکستان میں ویکسنیشن مہم کا آغاز
واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس مہم کے لیے 49 ہزار سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کو تربیت دی گئی ہے، جو لڑکیوں کو ایک ڈوز ویکسین دیں گے۔ یہ ویکسین پاکستان کو دنیا کے 150ویں ملک کی حیثیت دے گی جو ایچ پی وی ویکسین متعارف کرا رہا ہے۔
مہم پبلک اسکولوں، ہیلتھ سینٹرز، کمیونٹی مراکز اور موبائل ٹیموں کے ذریعے چلائی جائے گی۔ والدین کو آگاہی دینے کے لیے وائس میسیجز اور کمیونٹی سیشنز کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ افواہوں اور غلط فہمیوں کو دور کیا جاسکے۔