اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک شہری نے درخواست دائر کی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے جیل میں قید کے دوران کی جانے والی پوسٹس اشتعال انگیز اور غیر قانونی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان جیل سے بیانات دیتے ہیں لیکن جعفر ایکسپریس پر مذمت نہیں کی، خواجہ آصف
یہ درخواست بیرسٹر ظفر اللہ ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ کسی سزا یافتہ قیدی کو دورانِ قید سوشل میڈیا پر سرگرم رہنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، خاص طور پر ایسی صورت میں جب اس کی پوسٹس بدنیتی اور انتشار پر مبنی ہوں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کو ہدایت دی جائے کہ وہ ایکس اکاؤنٹ چلانے والے افراد کی نشاندہی کریں اور مذکورہ مواد کو سوشل میڈیا سے ہٹانے کے اقدامات کریں۔
درخواست گزار نے عدالت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ جیل انتظامیہ کو سختی سے پابند کیا جائے کہ وہ کسی بھی قیدی کو جیل کے قواعد و ضوابط کے برخلاف سوشل میڈیا استعمال کرنے کی اجازت نہ دے۔
ساتھ ہی عدالت سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو روکا جائے کہ وہ اپنے بانی کے نام سے کی گئی ٹوئٹس کو دوبارہ شیئر یا پھیلانے سے باز رہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا ’ایکس اکاؤنٹ‘ فوج مخالفت میں استعمال ہو رہا ہے، فواد چوہدری
واضح رہے کہ کچھ روز قبل این سی سی آئی اے نے جیل میں عمران خان سے تفتیش کی تھی کہ بتایا جائے آپ کا ’ایکس‘ اکاؤنٹ کون چلا رہا ہے، تاہم بانی پی ٹی آئی نے یہ بتانے سے گریز کیا۔