وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی معاشی طاقت اور پاکستان کی ایٹمی قوت مل کر ایک نئی عالمی سپر پاور بنتی ہیں، دوطرفہ دفاعی معاہدے میں یہ بات شامل ہے کہ پاکستان پر حملہ سعودی عرب پر حملہ اور سعودی عرب پر حملہ پاکستان پر حملہ تصور کیا جائےگا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے حالیہ دفاعی معاہدے کو تاریخی اور امت مسلمہ کے دیرینہ خواب کی تعبیر قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ کی تفصیلات
انہوں نے کہاکہ معاہدے کے مطابق اگر پاکستان پر حملہ ہوگا تو وہ سعودی عرب پر حملہ تصور ہوگا، اور اگر سعودی عرب پر حملہ ہوگا تو وہ پاکستان پر حملہ سمجھا جائے گا۔ ان کے مطابق یہ امت مسلمہ کے لیے نیک شگون ہے۔
انہوں نے کہاکہ سعودی عرب ایک مضبوط معاشی طاقت ہے جبکہ پاکستان ایٹمی قوت ہے، جب یہ دونوں طاقتیں یکجا ہوتی ہیں تو دنیا میں ایک نئی سپر پاور کے طور پر سامنے آتی ہیں۔ یہ دیگر مسلم ممالک کے لیے بھی یہ اتحاد حوصلہ افزا پیغام ہے۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ معاہدے میں دفاعی پیداوار بڑھانے کا بھی ذکر شامل ہے، سول و عسکری قیادت کی ہم آہنگی کے بغیر اس طرح کی کامیابیاں ممکن نہ ہوتیں۔ انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ان تمام فیصلوں میں نواز شریف کی مشاورت شامل ہے۔
انہوں نے کہاکہ شہباز شریف جتنا مضبوط وزیراعظم 78 برس میں نہیں آیا، وہ جو بھی فیصلہ کرتے ہیں اس پر عمل ہوتا ہے۔ سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان اچھے تعلقات ہیں۔ شہباز شریف نہ صرف مدت پوری کریں گے بلکہ آئندہ مدت کے لیے بھی وزارت عظمیٰ انہی کے پاس رہے گی۔
مشیر وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، لیکن ان سے گزارش ہے کہ ڈیڈلاک کی طرف نہ جائیں کیونکہ جمہوریت میں سسٹم صرف بات چیت سے آگے بڑھتا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ پی ٹی آئی کو بغیر کسی شرط کے مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔ ہم نے بارہا کہا ہے کہ وہ دل سے معافی مانگ کر سیاسی معاملات درست کریں اور جمہوری انداز میں جدوجہد کو آگے بڑھائیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کے قائمہ کمیٹیوں سے دیے گئے استعفے قبول نہیں کرنا چاہتے کیونکہ ہمارا مؤقف ہے کہ انہیں سسٹم کا حصہ رہنا چاہیے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد جب ہمیں جیلوں میں ڈالا جا رہا تھا، تب پی ٹی آئی نے ہمیں بلایا اور ہم مذاکرات کے لیے گئے۔ آج بھی ہم میثاقِ استحکامِ پاکستان کی بات کر رہے ہیں، کیونکہ ہم ملک کی ترقی اور جمہوریت کی بقا چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ محسن نقوی بحیثیت وزیر داخلہ درست کام کررہے ہیں، میں ان کی جگہ نہیں لے رہا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک سعودی دفاعی معاہدہ، پاکستان تحریک انصاف کا موقف سامنے آگیا
آزاد کشمیر میں افراتفری سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔ اگر سیاسی قیادت ایکشن کمیٹی کے ساتھ بات چیت کرے تو مسائل کا حل نکل سکتا ہے۔ ان کے مطالبات ایسے بھی نہیں جن کا حل نہ نکالا جا سکے۔