سعودی عرب بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کا رکن منتخب

ہفتہ 20 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سعودی عرب بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کا رکن منتخب ہو گیا ہے۔

ویانا میں منعقدہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے 69ویں سالانہ اجلاس میں سعودی عرب کو ایجنسی کے گورنرز بورڈ کا رکن منتخب کر لیا گیا ہے۔ مملکت اب 2027 تک گورنرز بورڈ میں اپنی خدمات سرانجام دے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاک سعودی دفاعی معاہدہ اور خطے کی سیاست پر اثرات

گورنرز بورڈ 35 ارکان پر مشتمل ایجنسی کا اہم ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے جو حساس معاملات بالخصوص جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے کے تحت رکن ممالک کی سرگرمیوں کی پُرامن نوعیت کی نگرانی، ایجنسی کے مالیاتی بیانات، پروگرام اور بجٹ کی جانچ پڑتال کرتا ہے اور اپنی سفارشات جنرل کانفرنس کو پیش کرتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب نے اس سے قبل 2022 سے 2024 تک گورنرز بورڈ میں نمائندگی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایرانی ایٹمی تنصیبات ہر حملہ، سعودی عرب نے خلیجی فضا تابکاری سے محفوظ قرار دیدی

مملکت کا دوبارہ انتخاب اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی برادری سعودی عرب کے مؤثر اور تعمیری کردار پر اعتماد رکھتی ہے اور اسے عالمی امن و ترقی کے لیے ایٹمی توانائی کے پُرامن استعمال کو فروغ دینے کی کوششوں کا اہم شراکت دار سمجھتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

چوہدری شجاعت کے پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن کے چیئرمین بننے کی خبریں درست نہیں، ترجمان مسلم لیگ ق

میانوالی: نامعلوم افراد کا الیکٹرک بس پر پتھراؤ، شیشے توڑ دیے

سعودی عرب کی معاشی طاقت اور پاکستان کی ایٹمی قوت مل کر ایک نئی عالمی سپر پاور بنتی ہیں، رانا ثنااللہ

ایشیا کپ 2025: بھارت کے خلاف میچ سے قبل پاکستان نے حکمت عملی طے کرلی

سلمان خان فلم کی شوٹنگ سے عارضی وقفہ کیوں لے رہے ہیں؟

ویڈیو

پاکستان بھارت کرکٹ سیاست کی نذر، نفرت میں بھی بھارت کا دہرا معیار

بھارت میں ’دماغ کھانے والے جراثیم‘ کی وبا شدت اختیار کرگئی، 19 افراد ہلاک

ثنا یوسف قتل کیس: ملزم عمر حیات پر فرد جرم عائد، ملزم کا صحت جرم سے انکار

کالم / تجزیہ

عدلیہ بمقابلہ عدلیہ

پاکستان سعودی عرب معاہدہ کیا کچھ بدل سکتا ہے؟

پاک سعودی دفاعی معاہدہ، لڑائیوں کا خیال بھی شاید اب نہ آئے