امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کو سخت دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بگرام ایئربیس امریکا کو واپس نہ دیا گیا تو ‘بُری چیزیں’ ہونے والی ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ اگر افغانستان بگرام ایئر بیس ان لوگوں کو واپس نہیں دیتا جنہوں نے اسے تعمیر کیا ہے، یعنی امریکا، تو ۔بُری چیزیں ہونے جا رہی ہیں’۔
یہ بھی پڑھیے: طالبان سے بگرام ایئربیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ
ٹرمپ نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکا افغانستان کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے تاکہ بگرام ایئر بیس دوبارہ حاصل کیا جا سکے، تاہم انہوں نے یہ عندیہ دینے سے گریز کیا کہ آیا اس مقصد کے لیے دوبارہ امریکی فوج افغانستان بھیجی جائے گی یا نہیں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ بیس ہمیں جلد از جلد واپس ملے اور اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر آپ دیکھیں گے کہ میں کیا کرنے والا ہوں۔
یاد رہے کہ 2021 میں امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان نے افغانستان کے تمام فوجی اڈوں پر قبضہ کر لیا تھا جن میں بگرام ایئر بیس بھی شامل ہے۔ یہ بیس 2 دہائیوں تک امریکا کی سب سے بڑی فوجی تنصیب رہا جہاں امریکی فوجیوں کے لیے فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹس سے لے کر دکانیں اور ایک بڑی جیل تک قائم تھی۔
یہ بھی پڑھیے: طالبان نے بگرام ایئر بیس واپس لینے کے امریکی امکان کو سختی سے مسترد کردیا
ماہرین کا کہنا ہے کہ بگرام ایئر بیس پر دوبارہ قبضہ امریکا کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگا کیونکہ اس کے تحفظ اور آپریشن کے لیے کم از کم 10 ہزار فوجیوں کے ساتھ جدید دفاعی نظام درکار ہوگا۔
یہ بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر طالبان کسی معاہدے کے تحت بگرام بیس امریکا کے حوالے کر بھی دیں، تب بھی اسے داعش، القاعدہ اور ممکنہ طور پر ایران کی میزائل کارروائیوں سے شدید خطرات لاحق رہیں گے۔