چینی صحافی ژانگ ژان، جنہوں نے کووڈ-19 وبا کے ابتدائی دنوں میں ووہان سے حالات رپورٹ کیے تھے، کو دوبارہ 4 سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
صحافیوں کے حقوق کے عالمی ادارے ’رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ کے مطابق 42 سالہ ژانگ ژان کو جمعہ کے روز فساد پھیلانے کے الزام میں سزا سنائی گئی۔
یہی الزام ان پر 2020 میں بھی عائد کیا گیا تھا جب انہوں نے وبا کے آغاز پر ووہان سے اسپتالوں اور سنسان سڑکوں کی ویڈیوز اور رپورٹس شائع کی تھیں جو سرکاری بیانیے سے کہیں زیادہ سنگین صورتحال کو ظاہر کرتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیے: ’کورونا کا خطرہ اب بھی موجود‘،نئی کووِڈ-19 ویکسین کن لوگوں کے لیے کارآمد ہے؟
ژانگ کو دسمبر 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا اور اس دوران وہ کئی ماہ تک جیل میں بھوک ہڑتال پر رہیں۔ ان کے وکلا کا کہنا تھا کہ پولیس نے انہیں زبردستی کھانے کے لیے ٹیوب کے ذریعے خوراک دی۔
وہ مئی 2024 میں رہا ہوئیں مگر 3 ماہ بعد دوبارہ حراست میں لے کر شنگھائی کے پُڈونگ حراستی مرکز منتقل کر دیا گیا۔
’رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ کا کہنا ہے کہ تازہ سزا چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق ژانگ کی رپورٹنگ کے بعد سنائی گئی ہے۔
ان کے سابق وکیل رین کوانیو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ الزامات دراصل ژانگ کی غیر ملکی ویب سائٹس پر دی گئی آرا کی بنیاد پر عائد کیے گئے ہیں۔
بین الاقوامی صحافتی تنظیموں نے ژانگ کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے کہا کہ یہ دوسرا موقع ہے جب ژانگ کو بے بنیاد مقدمے میں سزا سنائی گئی ہے اور چینی حکام کو ان پر عائد تمام الزامات ختم کر کے فوری طور پر رہا کرنا چاہیے۔