وزیراعظم محمد شہباز شریف آج نیویارک پہنچیں گے جہاں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں سالانہ اجلاس کے اعلیٰ سطحی سیشن میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ اجلاس 22 سے 26 ستمبر تک جاری رہے گا۔
پاکستانی وفد میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار بھی شامل ہیں جو پہلے ہی نیویارک پہنچ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا اقوام متحدہ سے مطالبہ: فلسطین کو مکمل رکنیت دی جائے، 6 نکاتی عملی روڈمیپ پیش
نیویارک پہنچنے پر اسحاق ڈار کا استقبال پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ سفیر عاصم افتخار احمد، امریکا میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ اور مشن کے دیگر سینیئر حکام نے کیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم اپنے خطاب میں عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین کی صورتحال پر مبذول کرائیں گے، خاص طور پر غزہ میں جاری انسانی بحران کو اجاگر کریں گے اور فلسطینی عوام کی تکالیف ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات پر زور دیں گے۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھارتی جارحیت، کشمیر پر قبضے اور آبی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کردیا
وہ علاقائی سلامتی، ماحولیاتی تبدیلی، دہشت گردی، اسلاموفوبیا اور پائیدار ترقی جیسے اہم امور پر بھی پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے۔

بیان کے مطابق وزیراعظم اپنے خطاب میں عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں طویل قبضے اور حقِ خودارادیت سے انکار کی صورتحال کی جانب مبذول کرائیں گے۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے اقوام متحدہ کے تحت سمندری حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے معاہدے پر دستخط کردیے
وہ خصوصاً غزہ میں جاری سنگین انسانی بحران پر روشنی ڈالیں گے اور فلسطینی عوام کی تکالیف ختم کرنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات پر زور دیں گے۔
وزیراعظم علاقائی سلامتی کی صورتحال سمیت دیگر اہم عالمی امور جیسے ماحولیاتی تبدیلی، دہشت گردی، اسلاموفوبیا اور پائیدار ترقی پر بھی پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے۔

وزیراعظم جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر متعدد اہم تقریبات میں شرکت کریں گے جن میں سلامتی کونسل کے اجلاس، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کی اعلیٰ سطحی میٹنگ اور ماحولیاتی عمل پر خصوصی اجلاس شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی ‘آئرن لیڈی’ منیبہ مزاری اقوام متحدہ کی پائیدار ترقی کے اہداف کی ایڈووکیٹ مقرر
وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چند اسلامی ممالک کے سربراہان کے ساتھ ملاقات میں بھی شریک ہوں گے تاکہ علاقائی و عالمی امن و سلامتی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا جا سکے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا شیڈول خاصا مصروف ہے۔ وہ وزیراعظم کے ساتھ اہم اجلاسوں میں شریک ہونے کے علاوہ متعدد وزارتی و اعلیٰ سطحی ملاقاتیں بھی کریں گے اور اپنے ہم منصبوں سے درجن سے زائد دوطرفہ ملاقاتیں متوقع ہیں۔













