حال ہی میں پاکستانی اداکار جاوید شیخ نے ایک انٹریو میں بالی وڈ انڈسٹری میں کیریئر کے آغاز کا واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے انڈیا کی ایک ایسی فلم سے بالی وڈ میں کیریئر کا آغاز کیا جس کے لیے ہدایت کار کو بالی وڈ انڈسٹری میں سےکوئی اداکار پسند نہیں آرہا تھا۔
پاکستانی اداکار، فلم ڈائریکٹر اور پروڈیوسر جاوید شیخ نےحال ہی میں دیے جانے والے انٹر ویو میں بالی وڈ انڈسٹری میں اپنےکیریئر کے آغازکا دلچسپ واقعہ سنایا۔
اداکار نے بتایا کہ انڈیا کی ایک فلم شیکھر جس کی کاسٹ مکمل تھی جس میں شاہد کپور، اجے دیو گن، بپاشا باسو اور امریتا راؤ جیسے اداکار تھے لیکن فلم کے ہدایت کار کو شاہد کپور کے والد کا کردار ادا کرنے کے لیے اداکار نہیں مل رہا تھا۔
68سالہ اداکار نے بتایا کہ اتنا بڑا ہندوستان، اتنی بڑی فلم انڈسٹری اور فلم کے ہدایت کار نے کہا کہ ان کے ٹائپ کا بندہ نہیں مل رہا حتیٰ کہ امیتابھ بچن بھی اس کردار کے لیے صحیح نہیں لگے، اور فلم 2 مہینے سے رکی ہوئی تھی۔
فلم شیکھر میں نبھائے جانے والے کردار کی وضاحت کرتے ہوئے اداکار جاوید شیخ نے بتایا کہ ایک امیر آدمی کی گاڑی حادثے میں جل جاتی ہےاور اسے گاؤں کے لوگ بچاتے ہیں۔ وہ شخص ان گاؤں والوں کے پیار کودیکھ کر فیصلہ کرتا ہے کہ ان گاؤں والوں کو میری زیادہ ضرورت ہے اور وہ اپنا سار کچھ بیچ کر گاؤں چلا جاتا ہے اور ایک آشرم کھول لیتا ہے۔
اداکار جاوید شیخ نے کہا کہ اس کردار کے لیے ہدایت کار کو کوئی اداکار نہیں مل رہا تھا۔
سینیئر اداکار نےبتایا کہ وہ انڈیا میں اپنے ڈراموں کی وجہ سے مشہور تھے۔ ان کا ڈرامہ ان کہی انڈیا میں بہت مشہور تھا۔
انہوں نے اداکاروں کے نام لیتے ہوئے کہا کہ دلیپ کمار، راج کمار، یش چوپڑا اورانیل کپور وغیرہ ہر کسی نے ان کا ڈرامہ ان کہی دیکھا تھا۔
اداکار نے بتایا کہ جب وہ اپنی فلم ’کھلے آسمان کے نیچے‘ کی میوزک ریکارڈنگ کے لیے انڈیا گئے تو انہیں انڈیا کے ایک ٹی وی چینل نے ایک پروگرام کے لیے کال کی۔جس میں فلموں کے حوالے سے بات کرنا تھی۔
اس پروگرام میں ہندوستان کی طرف سے مہیش بھٹ اور پاکستان کی طرف سے جاوید شیخ نےنمائندگی کی تھی۔
اداکار نے بتایا کہ یہ پروگرام شام 7 بجے براہ راست نشر ہوا تھا اور جسے رات 12 بجے دوبارہ نشر کیا گیا۔
سینیئر اداکار نے بتایا کہ انہیں فلم شیکھر کی ٹیم کےایک ممبرجس کا نام سوداگر شرما تھا نے جب انہیں پروگرام میں دیکھا تو فلم کے ڈائریکٹر جون میتھیو کو فون کر کے کہا کہ وہ اداکار مل گیا ہے جس کی آپ کو تلاش ہے اوروہ آپ کی فلم کے کردار کے مطابق ہے، لیکن ایک مسئلہ ہے وہ پاکستانی ہے۔
جس پر فلم کے ڈائریکٹر نے کہا کہ پاکستانی ہے تو کوئی بات نہیں لیکن مجھے ویسا ہی آدمی چاہیے جس کی مجھے فلم کے کردار کے لیے تلاش ہے۔
جاوید شیخ نے بتایا کہ وہ انڈیا کے ٹی وی چینل کے لیے کیا جانے والا پروگرام ختم کر کے ایک دعوت میں چلے گئے تھےاور رات کو دیر سے دعوت سے واپس آئے۔
اداکارنے کہا کہ صبح 9 بجے انہیں فلم کے ڈائریکٹر کا فون آیا اس نے کہا کہ میں نے ایک فلم کی بات کرنی ہے۔
جاوید شیخ نے انہیں ڈانٹے ہوئے کہا کہ وہ رات کو دیر سے سوئے تھے یہ وقت ہے فون کرنے کا۔ فلم کے ہدایت کار نے ہڑبڑا کر بولا اوہ، اچھا اچھا،آپ کس وقت اٹھیں گے؟جاوید شیخ نے کہا 12 بجے۔
اداکار کے مطابق انہیں 12بجے پھر فون آیا اور انہیں کہا گیا سر ہم نیچے آگئے ہیں۔
جاوید شیخ کا کہنا تھا کہ فلم کے ہدایت کار جون میتھیو نے انہیں نہیں دیکھا تھا لیکن ان کی فلم کی ٹیم کے ایک ممبرسوداگر شرما نےانہیں ٹی وی پروگرام میں دیکھا تھا۔
فلم کے ہدایت کار نے سوداگر شرما کو کہا کہ ہم لابی میں ایسی جگہ بیٹھتے ہیں کہ جب وہ اداکار چل کر آئے گا تو مجھے اندازہ ہو جائے گا کہ مجھے اس اداکار کو فلم میں لینا ہے یا نہیں۔ اگر نہیں پسند آیا تو ہم ملے بغیر چلے جائیں گے۔
جاوید شیخ نے بتایا کہ جب وہ لفٹ سے نیچے اترے،اور دائیں بائیں دیکھا کہ کون ہے سوداگر شرما، لیکن فلم کا ہدایت کار انہیں دیکھ رہا تھا۔
وہ جب فلم کے ہدایت کار کے قریب پہنچے تو 2 لوگ کھڑے تھے ان میں سے ایک نے کہا کہ ان سے ملیے یہ ہیں جون میتھیو۔
جاوید شیخ نے کہا کہ جون میتھیو کا نام سن کر ان کے کان فوراً کھڑے ہو گئے کہ جون میتھیو۔ ’میں نے سوچا یہ تو وہ ہدایت کار ہیں جنہوں نے عامر خان کے ساتھ فلم سروفروش بنائی تھی۔‘
جون میتھیو نے ان کا ہاتھ پکڑا اور کہا کہ جاوید صاحب آپ وہی ہیں جن کو میں تلاش کر رہا تھا۔ ایک فلم کرنی ہے پیسے جتنے مرضی چاہے لے لیں۔
اداکار نے بتایا کہ وہیں بیٹھ کر انہوں نے فلم کی کہانی سنی اور فلم کا معاوضہ طے پایا۔
اس طرح اداکارجاوید شیخ کی بالی وڈ میں پہلی انٹری ہوئی۔ فلم شیکھرکے علاوہ جاوید شیخ نے جانِ من، اوم شانتی اوم، نمستے لندن جیسی دیگر بالی وڈ فلموں میں بھی اداکاری کی ہے۔