کوئٹہ کی ایم اے جناح روڈ، جہاں کتابوں کی جگہ جوتوں اور بندوقوں نے لی

پیر 15 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کوئٹہ کی محمد علی جناح روڈ ایک وقت میں سیاسی ،ادبی اور علمی مباحثوں کا مرکز ہواکرتی تھی۔ بلوچستان کے سیاستدانوں، شاعروں، ادیبوں، اور امرا ء سمیت شہر کے دیگر جانے پہچانے چہرے اسی سڑک کا رخ کرتے تھے۔

نواب اکبر خان بگٹی،خیربخش مری اور عبدالصمدخان اچکزئی جیسے سیاسی لیڈرز کی جناح روڈ کے ڈان ہوٹل،فرح ہوٹل،ریگل ہوٹل اور لیبرٹی ہوٹل میں نشستیں ہوا کرتی تھیں۔

موبائل فونز یاسوشل میڈیا کی آمد سے قبل معروف شخصیات اور سیاستدانوں سے ملنے کیلئے لوگ بغیر کسی رابطے کے ایم اے جناح روڈ آجاتے تھے، جہاں انکی مطلوبہ شخص سے ملاقات یقینی ہوتی تھی۔1935کے زلزلے سے پہلے اس سڑک کو بروس روڈ کہا جاتا تھاجہاں پوری سڑک پر کتابوں کی دکانیں ہوتی تھیں۔ یہی وجہ تھی کہ بلوچستان کا دانشور طبقہ یہاں کا رخ کرتا تھا۔

 وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جناح روڈ کی دکانوں میں کتابوں کی جگہ جوتوں اور اسلحے نے لے لی ۔ادیب اوربزرگ صحافی سلیم شاہد جناح روڈ سے جڑی یادداشتوں کے حوالے سے کہتے ہیں کہ جناح روڈ ادیبوں،شاعروں اور سیاسی رہنماؤں کا مسکن تھا ۔بک سٹالز کی جگہ بڑھتی ہوئی جوتوں اور اسلحے کی دکانوں سے خائف سلیم شاہد یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ قوم کو اب کتابوں کی زیادہ ضرورت ہے یا جوتوں اور ہتھیاروں کی۔۔

سلیم شاہدکے مطابق اس سڑک پر بزرگوں کی محفلیں ہوتی تھیں ، گوشہِ ادب سے منسلک لوگ آتے تھے،بک سٹالز ہوتے تھے اور بزرگ آپس میں سیاسی گفت وشنید کرتے تھے ۔ اب اس سڑک پر 80 فیصد دکانیں مہنگے جوتوں کی ہیں۔وہ دکانیں جن کے خانوں میں تاریخ،سیاسیات اورفلسفہ کی کتابیں ہوتی تھی اب انکی جگہ برانڈڈ اور مشہور کمپنیوں کے جوتے دستیاب ہیں۔حیران کن بات تو یہ ہے کہ یہاں اب جدید اسلحہ بھی مارکیٹ کی زینت بنا ہوا ہے ۔

سلیم شاہد دکھی ہیں کہ علم و آگہی کے مرکز جناح روڈ کا رخ اب لوگ کتاب کی بجائے اسلحے یا جوتے کی خریداری کیلئے کرتے ہیں۔

صحافت سے وابستہ اور کوئٹہ پریس کلب کے صدر خالق رند بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جن کا استقبال جناح روڈ پر کتابیں کرتی تھیں۔ مگر اب جابجا دکانوں میں سجے جوتے شائقین ادب کا دل دکھا رہے ہوتے ہیں۔

خالق رندکہتے ہیں ایک وقت تھا کہ لوگ اس سڑک کےکنارے  فٹ پاتھ سے کتابیں خریدتے تھے اور وہیں بیٹھ کر پڑھتے تھے۔ ان کے مطابق جہاں زندگی کے مختلف شعبوں میں تبدیلی آئی ہے ، وہاں ایم اے جناح روڈ بھی یکسر تبدیل ہو گئی ہے۔ سیاسی،فکری اور ادبی حوالے سے معروف اس شاہراہ کی رعنائی اور شان و شوکت اب گئے دنوں کی بات ہے جس کی رونق اب صرف ماضی کی جناح روڈ کے واقفین کے دلوں میں ہی باقی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp