اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی جانب سے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے اختیارات کے خلاف دائر کی گئی آئینی درخواستوں پر سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے اعتراضات عائد کر دیے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، رجسٹرار آفس نے درخواستوں کو اعتراضات لگا کر واپس کردیا۔
اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان درخواستوں میں مفادِ عامہ کا کون سا اہم سوال موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے چیف جسٹس کے اختیارات اور عدالتی اقدامات سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیے
رجسٹرار آفس کے مطابق درخواست گزار ججوں نے نہ ہی یہ بتایا ہے کہ ایسے کون سے بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں، جن کے تحت آئین کے آرٹیکل 184/3 کا دائرہ کار استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق، رجسٹرار آفس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزاروں نے ذاتی رنجش کی بنیاد پر غیر معمولی دائرہ کار کے تحت درخواستیں دائر کیں۔
جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے ذوالفقار مہدی بنام پی آئی اے کیس میں یہ اصول طے کیا جاچکا ہے کہ ذاتی رنجش پر آرٹیکل 184/3 کے تحت درخواست دائر نہیں کی جاسکتی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر
اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں نے نہ تو آئینی درخواست دائر کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ بیان کی اور نہ ہی نوٹسز جاری کرنے کے لیے متعلقہ فریقین کی وضاحت کی۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے اختیارات کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔