پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پیر کے روز کاروبار کے آغاز پر زبردست تیزی دیکھنے میں آئی، جہاں کے ایس ای 100 انڈیکس 700 پوائنٹس بڑھ گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دوپہر 12 بج کر 40 منٹ پر بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 158,726.21 پوائنٹس پر تھا، جو 688.84 پوائنٹس یعنی 0.44 فیصد زیادہ ہے۔
کاروبار کے دوران آٹو موبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کمرشل بینک، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیز، او ایم سیز، پاور جنریشن اور ریفائنری سیکٹرز میں خریداری کا رجحان غالب رہا۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس پہلی مرتبہ 1,57,000 پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
بڑی کمپنیوں جیسے حبکو، ماری، او جی ڈی سی، پی او ایل، ایم سی بی اور این بی پی کے شیئرز مثبت زون میں رہے۔
https://Twitter.com/investifypk/status/1970020256035770726
میڈیا رپورٹس کے مطابق، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کا وفد 25 ستمبر 2025 کو پاکستان کا دورہ کرے گا، جہاں وہ 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی کے تحت دوسری ششماہی جائزہ رپورٹ پیش کرے گا۔
پاکستان سے توقع ہے کہ وہ مارچ اور جون 2025 کی تمام سات مقداری کارکردگی کی شرائط پوری کرے گا، جن میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور سوئیپ پوزیشنز شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 600 پوائنٹس کا اضافہ
گزشتہ ہفتے بھی پی ایس ایکس میں تیزی کا رجحان برقرار رہا، جب کے ایس ای 100 انڈیکس 3,597.68 پوائنٹس یعنی 2.3 فیصد بڑھ کر 158,037.37 پوائنٹس پر بند ہوا، جبکہ ایک ہفتہ قبل یہ سطح 154,439.69 پوائنٹس تھی۔
انڈیکس نے ہفتے کے دوران 159,337 پوائنٹس کی بلند ترین سطح بھی چھوئی، جو رواں سال کی نمایاں ریلیز میں سے ایک رہی۔ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں یہ اضافہ ملکی اور بیرونی عوامل کے امتزاج سے ہوا۔
عالمی سطح پر، پیر کے روز ایشیائی مارکیٹس میں معمولی تیزی دیکھی گئی جبکہ امریکی ڈالر مستحکم رہا، سرمایہ کار امریکی فیڈرل ریزرو کی حالیہ شرحِ سود میں کمی کے بعد مستقبل کی مالیاتی پالیسی پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں خریداری کا رجحان، انڈیکس ایک مرتبہ پھر 157,000 پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
دوسری جانب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی اور ورک ویزا کریک ڈاؤن نے مارکیٹ کے رجحان پر دباؤ ڈالا۔
بھارت کا اسٹاک انڈیکس گر گیا کیونکہ امریکی حکومت نے اعلان کیا کہ نئے ایچ ون بی ورک ویزا کے لیے کمپنیوں کو ایک لاکھ ڈالر فیس ادا کرنا ہوگی، جو بھارتی اور چینی ہنرمند ورکرز پر انحصار کرنے والے ٹیکنالوجی سیکٹر کے لیے دھچکا ثابت ہوا۔
امریکی اسٹاک فیوچرز میں بھی معمولی کمی دیکھی گئی، ایس اینڈ پی فیوچرز 0.1 فیصد نیچے رہے، جبکہ یورپی مارکیٹس کے بھی سست آغاز کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی معیشت مستحکم راہ پر، ریٹنگ میں بہتری کی امید: وزیر خزانہ کی موڈیز کو بریفنگ
ایم ایس سی آئی کا وسیع ایشیا پیسفک انڈیکس 0.1 فیصد بڑھا، جاپان کا نکی 1.3 فیصد اوپر گیا اور تائیوان کے شیئرز 1 فیصد سے زیادہ بڑھ کر نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔
ماہرین کے مطابق بھارت کا 283 ارب ڈالر مالیت کا آئی ٹی سیکٹر، جس کی نصف سے زیادہ آمدنی امریکا سے آتی ہے، امریکا اور بھارت کشیدہ تعلقات کے باعث قلیل مدتی مشکلات کا شکار ہوسکتا ہے۔