ہاتھوں کے انگوٹھوں کے بغیر پیدا ہونے والے 26 سالہ شخص نے بغیر انگوٹھوں کے اپنی ماہرانہ صلاحیتیں دکھا کر سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا کر دیا۔
چین کے 26 سالہ قیاو آلبرز وہ نوجوان ہیں جو پیدائش سے اپنے ہاتھوں کے دونوں انگوٹھوں کے بغیر ہیں مگر یہی کمی ان کی زندگی کی کمزوری نہیں بلکہ طاقت بن گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرتے ہوئے ان کے چند ویڈیوز اور کلپس نے لاکھوں ناظرین کا دھیان کھینچا اور لوگوں کو حیران کر دیا کہ وہ روزمرہ کے پیچیدہ کام کس جدت اور صبر کے ساتھ انجام دے لیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بصارت سے محروم افراد کیسے تعلیم حاصل کرتے ہیں؟
قیاو چین میں پیدا ہوئے اور 4 ماہ کی عمر میں اپنانے کے بعد نیدرلینڈز لے جایا گئے۔ وہ بتاتے ہیں کہ بچپن میں ان کی یہ صورتحال ان کے لیے عدم تحفظ کا باعث بنی مگر بعد ازاں یورپ بھر میں سفر نے ان کی خود اعتمادی بڑھائی اور انہوں نے اسے اپنی شناخت اور قوت میں بدل دیا۔ پیشے کے طور پر وہ انگریزی کے ٹیوٹر بھی ہیں اور ساتھ ہی سوشل میڈیا پر کنٹینٹ بنانا شروع کیا جس سے ان کی مقبولیت بڑھی۔
سوشل میڈیا پر وائرل کلپس اور منفرد ہنر
سوشل میڈیا پر قیاو کے کچھ کلپس نے خاص شہرت پائی، جن میں سے ایک کلپ کو 67 لاکھ سے زائد افراد نے دیکھا۔ وہ بغیر پروستھیٹکس یا کسی خاص اوزار کے، اپنے ہاتھوں کی 8 انگلیوں کے ساتھ کئی مشکل کام کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے دکھائے گئے فنون میں شامل ہیں، ایک گلدان کو ہاتھ میں گھما کر قابو میں رکھنا، صرف درمیانی انگلیوں سے بوتل کھولنا اور پھر اسی ہاتھ سے بوتل پی کر رکھ لینا، اور پرس کی طرح کی چیزوں میں پورا ہاتھ داخل کر کے انہیں نکالنے کے منفرد انداز دکھانا۔
View this post on Instagram
اس کے علاوہ وہ اس طرح کی حرکتیں بھی کرتے ہیں جو عام آدھموں کے لیے ناممکن سمجھی جاتی ہیں، مثلاً ہاتھ کو پورے طور پر پرنگلز کین میں داخل کرنا، جو دیکھنے والوں کو حیران کر دیتا ہے۔
حسِ مزاح اور خود اعتمادی
قیاو اپنے اندازِ گفتگو میں خوش مزاج ہیں اور اکثر اپنے حالات کو ہلکے پھلکے انداز میں پیش کرتے ہیں۔ وہ اس طرح کے لطیفے اور تبصرے کرتے ہیں جن سے ناظرین مسکراتے اور تعریف کرتے ہیں، جیسے خود کے منفرد انداز کو پسند کرنا اور معاشرتی ردعمل کو ہلکے انداز میں سنبھالنا۔
یہ بھی پڑھیں: ہاتھوں سے محروم بلوچستان کے ادیب جنہوں نے پاؤں سے 19 کتابیں لکھیں
وہ کہتے ہیں کہ لوگوں کو ان پر ہمدردی کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ اپنی زندگی بخوبی گزار رہے ہیں اور اپنی کمزوری کو طاقت میں بدل چکے ہیں۔
View this post on Instagram
قیاو کی ذاتی زندگی میں ان کی گرل فرینڈ بھی اکثر ویڈیوز میں ان کے ساتھ نظر آتی ہیں۔ ایک کلپ میں انہوں نے اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ مزاحیہ انداز میں کہا کہ لوگوں کو ان پر ترس کھانے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ ہتھکڑیوں سے بھی نکل سکتے ہیں اور ساتھ ہی مذاق میں یہ بھی کہا کہ انہیں مینیکیور پر 20 فیصد رعایت مل جاتی ہے۔ ان کے یہ جملے ناظرین کے لیے مزید دل چسپی اور مسکراہٹ کا باعث بنے۔
ناظرین کا ردعمل اور مباحثہ
ان کے کلپس پر تبصرے حمایت اور تعجب کے امتزاج سے بھرے ہوتے ہیں؛ کسی نے ان کی پرنگلز کین میں مہارت پر حسد کا اظہار کیا تو کسی نے ان کی باہمی ہم آہنگی اور نرمی کی تعریف کی۔
View this post on Instagram
بعض ناظرین نے عملی سوالات بھی کیے، جیسے کہ گٹار کس طرح بجاتے ہیں، جس کا جواب یہ رہا کہ وہ عام طور پر گٹار نہیں بجاتے۔ مجموعی طور پر آن لائن کمیونٹی نے ان کے حوصلے اور خود اعتمادی کی ستائش کی ہے۔
مشکلات اور حقیقتیں
تاہم ان کے لیے زندگی ہمیشہ آسان نہیں رہی۔ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ کچھ معمولی کاموں میں واقعی مشکلات پیش آتی ہیں، مثال کے طور پر تحفے کے رِبن کو کھولنا ایک محنت طلب عمل دکھایا گیا۔ نئے لوگوں سے ملتے وقت بعض اوقات اضطراب محسوس ہوتا ہے کیونکہ انہیں نہیں معلوم کہ لوگ ان کے بارے میں کیسے ردعمل دیں گے۔ مگر انہی تجربات نے ان میں صبر اور ایڈجسٹمنٹ کی صلاحیت پیدا کی ہے۔
View this post on Instagram
قیاو آلبرز کی کہانی ایک ایسا پیغام دیتی ہے جو معاشرے کے بہت سے تصورات کو چیلنج کرتی ہے، جسمانی کمی کو کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہئے بلکہ انسان کی جدت، محنت اور خود اعتمادی اسے طاقت میں بدل دیتی ہے۔
سوشل میڈیا نے نہ صرف ان کے ہنر کو نمائش دی بلکہ ایک بڑا سماجی ڈائیلاگ بھی جنم دیا کہ معذوری کی تعریف اور سماجی شمولیت کو کیسے بہتر کیا جائے۔ قیاو خود واضح کر چکے ہیں کہ اگر انہیں اچانک تمام انگلیاں مل بھی جائیں تو وہ اپنی موجودہ صورت حال کو برقرار رکھیں گے کیونکہ انہوں نے 26 سال اسی زندگی کو اپنایا ہے اور اس میں اپنی پہچان قائم کی ہے۔