نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ پاکستان محمد اسحاق ڈار نے آج فلسطین کے مسئلے کے پرامن حل اور دو ریاستی فارمولے کے نفاذ کے موضوع پر منعقدہ اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ اجلاس سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ صدارت میں نیویارک میں منعقد ہوا۔ کانفرنس اس لحاظ سے اہم تھی کہ کئی ممالک نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا جس نے فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ریاستی حیثیت پر عالمی اتفاق رائے کو مزید مضبوط کیا۔
یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ اجلاس: ٹرمپ مسلم ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے، ایجنڈے پر غزہ بحران سرفہرست
وزیر خارجہ نے فرانس، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا، پرتگال اور دیگر ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا اور اُن تمام ممالک پر زور دیا جو تاحال فلسطین کو تسلیم نہیں کر سکے کہ وہ بھی بین الاقوامی قانون کے تقاضوں کے مطابق یہ قدم اٹھائیں۔
ترجمان کے مطابق پاکستان نے کانفرنس میں فعال کردار ادا کیا اور اپنے دیرینہ اور اصولی مؤقف کو برقرار رکھتے ہوئے ‘نیو یارک ڈیکلیئریشن’ کے نام سے جاری ہونے والے اعلامیے کی بھی توثیق کی۔ یہ اقدام پاکستان کے اس مستقل عزم کا عکاس ہے جو وہ ایک منصفانہ اور پائیدار امن کے قیام کے لیے کرتا آیا ہے۔
پاکستان ان اولین ممالک میں شامل ہے جس نے 1988ء میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا اور ہمیشہ فلسطین کی اقوامِ متحدہ میں مکمل رکنیت کی حمایت کی ہے۔
کانفرنس نے ایک بروقت اور ضروری پلیٹ فارم فراہم کیا تاکہ عالمی وعدوں کو عملی اقدامات میں بدلا جا سکے۔ پاکستان نے واضح کیا کہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن و استحکام کے لیے فوری، مربوط اور ٹھوس بین الاقوامی اقدامات کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان خواتین کے شانہ بشانہ ترقی کے عزم پر قائم ہے، وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا اقوام متحدہ اجلاس سے خطاب
پاکستان نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی اور فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی فلسطینی عوام تک مکمل اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کی اس کانفرنس میں شرکت نے فلسطینی عوام کے ساتھ پاکستان کی تاریخی اور غیر متزلزل یکجہتی کی ایک بار پھر تجدید کی۔ پاکستان نے ہمیشہ متعلقہ اقوامِ متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں میں بیان کیے گئے ایک آزاد، خودمختار اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی ہے جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔