امریکا نے ایچ ون بی ویزا پروگرام کے قوانین میں ترمیم کی تجویز پیش کردی ہے، یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل اس ویزا پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا صدارتی حکم نامہ جاری کیا تھا۔
امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی نئی تجویز کے مطابق موجودہ قرعہ اندازی کے نظام کو ختم کرکے ایک ایسا طریقہ متعارف کرایا جائے گا جس میں زیادہ تنخواہ پانے والے اور ہنر مند غیرملکی افراد کو ترجیح دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی ایچ ون بی ویزا اب صرف امیروں کے لیے رہ گیا؟
پیش کردہ منصوبے کے مطابق درخواست گزار کی تنخواہ کے درجے پر ویزا کے انتخاب کا انحصار ہوگا۔ سب سے زیادہ تنخواہ والے زمرے (تقریباً 1 لاکھ 62 ہزار 528 ڈالر سالانہ) میں آنے والے امیدوار کا نام قرعہ اندازی میں 4 مرتبہ شامل ہوگا جبکہ کم ترین درجے میں آنے والے امیدوار کا نام صرف ایک مرتبہ شامل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کی نئی پالیسی: غیرملکی ہنرمندوں کے لیے ویزا فیس ایک لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی، پاکستان پر کیا اثر پڑےگا؟
امیگریشن ماہر نکول گونارا نے کہا کہ یہ تبدیلی امریکا میں عالمی ہنرمند افراد کی آمد کے رجحان کو مکمل طور پر بدل سکتی ہے۔ ان کے مطابق یہ نظام بڑی کمپنیوں کو فائدہ پہنچائے گا جو زیادہ تنخواہیں ادا کرسکتی ہیں، جبکہ چھوٹی اور ابھرتی ہوئی کمپنیاں، جو نوجوان غیرملکی ہنرمندوں پر انحصار کرتی ہیں، مشکلات کا شکار ہوں گی۔
گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے ایک اور اقدام کے طور پر ہر نئی ایچ-ون بی درخواست پر ایک لاکھ ڈالر فیس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد امریکی شہریوں کو ترجیح دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کی ویزا پالیسی سے بھارتی آئی ٹی انڈسٹری کو بڑا دھچکا، لاگت بڑھنے کا خدشہ
اعداد و شمار کے مطابق ایچ-ون بی ویزا کے تحت منظور شدہ درخواستوں میں بھارتی شہریوں کا حصہ 71 فیصد ہے جس کی وجہ سے بھارتی آئی ٹی کمپنیاں جیسے ٹی سی ایس، انفوسس اور وپرو اس سے براہِ راست متاثر ہوں گی۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور وزیر تجارت و صنعت پیوش گوئل نیویارک میں امریکی حکام سے ملاقات کے لیے موجود ہیں۔