نیویارک میں ایک فورم پر ہونے والے انٹرویو کے دوران شامی صدر احمد الشرع اور امریکی ریٹائرڈ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے آمنے سامنے بیٹھ کر مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔
جنرل پیٹریاس نے عراق پر امریکی حملے کی قیادت کی تھی اور 2006 سے 2011 تک الشرع کو قید میں رکھا۔ رہائی کے بعد الشرع نے النصرہ فرنٹ قائم کی جو بعد ازاں حیات تحریر الشام میں ضم ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے: شام کا آئین معطل، احمد الشرع عبوری صدر نامزد
اس تنظیم کا مقصد بشار الاسد حکومت کے خلاف مسلح جہدوجہد کرنا تھا۔ امریکا نے 2018 میں اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا مگر جولائی 2025 میں یہ پابندی ختم کردی گئی۔ احمد الشرع نے گزشتہ برس عسکری کارروائی کے ذریعے بشار الاسد کا تختہ الٹ کر ان کے خاندان کی 50 سالہ حکمرانی ختم کی اور جنوری 2025 میں شامی صدر کا عہدہ سنبھالا۔
اسی دوران انہوں نے جنرل پیٹریاس کے ساتھ ‘کنکورڈیا اینوئل سمٹ’ میں شرکت کی جہاں عالمی رہنماؤں اور کاروباری شخصیات بھی موجود تھے۔
پیٹریاس نے کہا کہ الشرع کا ایک باغی رہنما سے ملک کے سربراہ تک کا سفر مشرق وسطیٰ کی سب سے ڈرامائی سیاسی تبدیلیوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے صدر کی صحت اور آرام کے بارے میں بھی سوال کیا اور کہا کہ ان کے بہت سے مداح ہیں اور میں بھی ان میں شامل ہوں۔
“Al-Sharaa: I am not new to environments of turmoil. I am 43 years old, and I have spent 25 of those years in war, combat, and internal conflicts, so I am accustomed to managing these crises. These crises must be managed with strategic plans.”
— Mahmoud مَحمود (@Mdo091) September 22, 2025
الشرع نے کہا کہ ماضی کو آج کے اصولوں سے نہیں پرکھا جاسکتا اور نہ ہی حلا کو ماضی کے اصولوں سے پرکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ القاعدہ دور میں شاید کچھ غلطیاں ہوئیں مگر آج وہ شام کے عوام اور خطے کو عدم استحکام سے بچانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شام میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد کے حوالے سے نئی حکومت کے بعض حصوں سمیت تمام فریقین نے غلطیاں کیں۔ اس سلسلے میں ایک نئی کونسل تحقیقات کر رہی ہے اور مجرموں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا اس موقع پر شام کی اقلیتوں، بالخصوص کردوں کے حقوق کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی، تاہم کہا کہ مسلح افواج صرف ریاست کے تحت ہونی چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیے: شام میں آئین کی تشکیل نو اور انتخابات میں 4 سال لگ سکتے ہیں، احمد الشرع
شامی صدر نے حالیہ عرصے میں اسرائیل کی جانب سے شام پر ایک ہزار سے زائد حملوں اور جولان کی پہاڑیوں پر قبضے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ شامی عوام نئی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں اور قومی یکجہتی و معیشت کی بحالی اولین ترجیح ہے۔
واضح رہے کہ صدر الشرع اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں، جو تقریباً 6 دہائیوں بعد کسی شامی صدر کا اقوام متحدہ کا پہلا دورہ ہے۔













