شام کے عبوری سربراہ احمد الشرع کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ صورتحال میں ملک میں انتخابات کے انعقاد میں 4 سال جبکہ نئے آئین کی تیاری میں 3 سال لگ سکتے ہیں۔
احمد الشرع کی حیات تحریر الشام کی قیادت میں شامی حزب اختلاف کے جنگجوؤں کی جانب سے 3 ہفتے قبل شامی حکمران بشار الاسد کی معزولی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ نئے شامی رہنما نے ممکنہ انتخابی نظام الاوقات پر لب کشائی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی برادری نئی شامی حکومت کےساتھ تعاون کرے، رجب طیب اردوان
نشریاتی ادارے العربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے احمد الشرع بتایا کہ نئے آئین کی تیاری میں 3 سال لگ سکتے ہیں جبکہ انتخابات چار سال بعد ہونے کا امکان ہے کیونکہ ملک میں اہل ووٹرز کی تعداد بتانے کے لیے نئی مردم شماری کی جانی ہے۔
احمد الشرع کے مطابق کسی بھی بامعنی انتخابات کے لیے ایک جامع آبادی کی مردم شماری کی ضرورت ہوگی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ شامی باشندے تقریباً ایک سال میں اپنے ملک میں اہم تبدیلیوں کا مشاہدہ کریں گے۔
مزید پڑھیں: ’میں لڑنا چاہتا تھا لیکن۔۔۔۔‘ مفرور شامی صدر بشارالاسد کا پہلا بیان سامنے آگیا
احمد الشرع نے یہ بھی بتایا کہ شام کی سب سے غالب فوجی اور سیاسی طاقت حیات تحریر الشام ایک قومی ڈائیلاگ کانفرنس کے موقع پر تحلیل کر دی جائے گی، انہوں نے العربیہ کو بتایا کہ شام کسی کے لیے پریشانی کا باعث نہیں بنے گا۔
’جہاں تک حیات تحریر الشام سمیت گروپوں کو تحلیل کرنے کا تعلق ہے تو یہ گروپ بھی یقینی طور پر تحلیل ہو جائے گا اور اس کا اعلان قومی ڈائیلاگ کانفرنس میں کیا جائے گا۔‘
مزید پڑھیں:اسلام آباد میں شامی سفارتخانے نے نئی حکومت کا پرچم لہرا دیا
انہوں نے العربیہ کو بتایا کہ شام کسی کے لیے پریشانی کا باعث نہیں بنے گا، انہوں نے نشاندہی کی کہ نئی اتھارٹی ریاستی ذہنیت کے ساتھ ملک کو چلائے گی اور شام کسی کے لیے تکلیف کا باعث نہیں بنے گا۔‘
احمد الشرع کی جانب سے یہ تبصرے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب دمشق میں نئی حکومت اپنے پڑوسیوں کو کثیر النسلی ملک میں امن اور استحکام کا یقین دلانا چاہتی ہے۔
مزید پڑھیں:اقوام متحدہ کے ایلچی کا شام پر پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ
شامی رہنما احمد الشرع کے مطابق شام نے روس کے ساتھ تذویراتی مفادات کا اشتراک کیا، جو کہ 13 سالہ شامی جنگ کے دوران بشار الاسد کا قریبی اتحادی اور عسکری حامی ہے۔
احمد الشرع کی حکومت نے اس سے قبل کیے گئے مفاہمت کے اشارے کا اعادہ کیا ہے، رواں ماہ، انہوں نے کہا تھا کہ روس کے ساتھ شام کے تعلقات کو مشترکہ مفادات کے لیے کام کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: شامی صدر بشارالاسد نے ملک میں آخری چند گھنٹے کیسے گزارے؟
جہاں نئے شامی رہنما احمد الشرع پر امید ہیں کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ شام پر عائد پابندیاں اٹھا لے گی، وہیں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف بھی دمشق میں نئی قیادت کے ساتھ بات چیت میں شام میں روس کے فوجی اڈوں کی حیثیت کے تعین کے خواہاں ہیں۔
اس ماہ دمشق کا دورہ کرنے والے سینیئر امریکی سفارتکاروں نے کہا کہ احمد الشرع عملیت پسند رہنما کے طور پر سامنے آئے ہیں اور واشنگٹن نے حیات تحریر الشام کے رہنما کے سر کی قیمت تقریباً 10 ملین ڈالر ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔