مارخور اور آئی بیکس کے شکار کے مہنگے ترین پرمٹ، بولی کیسے ہوتی ہے؟

بدھ 24 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا کے شمالی اضلاع کے سنگلاخ پہاڑوں کی بلندیوں پر آزاد گھومنے والے قومی جانور مارخور اور آئی بیکس کے شکار کی مہنگی ترین بولی پشاور میں لگی، جو مجموعی طور پر 19 لاکھ 13 ہزار امریکی ڈالر سے زائد میں فروخت ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:مارخور کا غیر قانونی شکار کرنے پر 3 افراد گرفتار

رواں سال مارخور اور آئی بیکس کے شکار کے 39 پرمٹ خریدے گئے جن میں 4 مارخور جبکہ باقی آئی بیکس کے تھے۔ ان سے حکومت کو مجموعی طور پر 542 کروڑ 70 لاکھ روپے کی آمدنی ہوئی۔

شکار کے لیے پرمٹ لینے والوں میں غیر ملکیوں کے ساتھ مقامی شکاری بھی شامل ہیں جو ایڈونچر شکار کے لیے بے تاب دکھائی دے رہے تھے۔

مقامی شکاری کی کامیابی

پشاور کے نوجوان شکاری ارباب صفوان آئی بیکس کا پرمٹ لینے میں کامیاب ہوئے اور چترال کے دور افتادہ پہاڑی علاقوں دیواگول اور بریپ میں شکار کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں بہت خوش ہوں، پہلی بار پہاڑوں میں شکار کروں گا۔

ٹرافی ہنٹنگ

خیبر پختونخوا حکومت نے مارخور کی آبادی میں خاطر خواہ اضافے اور مقامی آبادی کو سہولت دینے کے لیے مارخور ٹرافی ہنٹنگ کا آغاز کیا تھا، جس کی آمدنی کا 80 فیصد حصہ محکمہ جنگلی حیات کے مطابق مقامی آبادی کو دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:گلگت بلتستان میں استور مارخور کے شکار کا سیزن ختم، کتنے کروڑ روپے حاصل ہوئے؟

محکمے کے مطابق مارخور کے بعد کچھ سالوں سے آئی بیکس ٹرافی ہنٹنگ بھی متعارف کرائی گئی ہے جو شکاریوں میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔

محکمے کے مطابق پاکستان کا قومی جانور مارخور جو سخت پہاڑوں کی چوٹیوں پر گھومتا ہے، بین الاقوامی ٹرافی ہنٹنگ کا تاج ہے، اور چترال میں اس کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

اب چترال کے خشک اور سخت پہاڑوں میں گھومنے والے آئی بیکس بھی آمدنی کا ذریعہ بن گئے ہیں۔

لمبے سینگوں، لمبی داڑھی اور بے مثال پھرتی والے یہ جانور پہاڑوں کی چوٹیوں پر رہتے ہیں اور سردیوں میں خوراک کی تلاش میں نیچے آتے ہیں۔ ان کا شکار شکاریوں کے لیے بڑا چیلنج اور ایڈونچر سمجھا جاتا ہے۔

بولی کا طریقہ کار

محکمہ جنگلی حیات خیبر پختونخوا ہر سال ستمبر کے آغاز میں مارخور اور آئی بیکس کے شکار کے پرمٹ کے لیے بولی کا اعلان کرتا ہے، جس میں 3 مختلف کیٹیگریز رکھی جاتی ہیں: غیر ملکی، ملکی اور مقامی افراد کے لیے۔

مقامی شکاریوں کو فی پرمٹ 15 ہزار روپے کے بینک ڈرافٹ جمع کرانے ہوتے ہیں۔ اس کے بعد ہی وہ بولی میں حصہ لے سکتے ہیں۔

محکمہ تمام شکاریوں کو تاریخ دیتا ہے اور بولی پشاور میں منعقد ہوتی ہے۔ دنیا بھر کے شکاری حصہ لے سکتے ہیں، جبکہ پاکستانی اور مقامی شکاریوں کو خصوصی رعایت دی جاتی ہے۔

پرمٹ کی اقسام اور قیمتیں

ڈی ایف او اعجاز خان کے مطابق غیر ملکیوں، پاکستانیوں اور مقامی شکاریوں کے لیے پرمٹ کی 3 مختلف قسمیں ہیں۔

غیر ملکیوں کے لیے ابتدائی قیمت 2 لاکھ ڈالر سے زائد ہوتی ہے۔پاکستانی شکاریوں کے لیے ابتدائی قیمت 900 ڈالر ہے۔مقامی شکاریوں کے لیے ابتدائی قیمت 525 ڈالر رکھی جاتی ہے۔

شکاری اپنی مرضی سے مزید بولی بڑھاتے ہیں۔

بولی کا ماحول اور دلچسپ واقعات

بولی کے دوران چیف کنزرویٹر ابتدا کرتے ہیں اور علاقے کا نام، پرمٹ کی تعداد اور شکار کی خصوصیات بیان کرتے ہیں۔

ایک موقع پر انہوں نے کہا کہ ’آئی بیکس گولین گول کے لیے 900 ڈالر، شکار آسان اور جانور بڑے، شکاری دل کھول کر بولی لگائیں‘۔ جس پر ہال قہقہوں سے گونج اٹھا اور بولی کا آغاز ہوا۔

بولی میں شکاری یا اس کے نمائندے کی موجودگی لازمی ہوتی ہے۔

کچھ مقامی شکاریوں نے اپنی پسند کے علاقوں کے لیے زیادہ بولی دی۔ اپر چترال کے کھوژ گول آئی بیکس کے لیے پرمٹ 525 ڈالر سے شروع ہو کر 1500 ڈالر تک پہنچ گیا، جو حباب نامی شکاری نے حاصل کیا۔

شکار کی دشواریاں

مارخور اور آئی بیکس کا شکار ان کے بلند پہاڑوں پر رہنے، تیز نظر اور سونگھنے کی صلاحیت کی وجہ سے نہایت مشکل ہے۔

چترال کے مقامی شکاری آصف رضا کے مطابق ہمارے چترال میں کہاوت ہے کہ پہاڑی بکری کے شکار کا گوشت کھانے سے پہلے شکاری کو اپنا گوشت کھانا پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا: مارخور ٹرافی ہنٹنگ کی سب سے بڑی بولی کتنے میں ہوئی؟

انہوں نے بتایا کہ کئی ہزار فٹ بلندی پر آکسیجن کی کمی، طویل سفر اور کئی دن انتظار شکار کو مشکل بنا دیتے ہیں۔

19 لاکھ ڈالر سے زائد کی بولی

بولی پشاور میں محکمہ جنگلی حیات کے دفتر میں لگی۔ ڈی ایف او کوہاٹ کے مطابق سب سے مہنگا مارخور کا پرمٹ 2 لاکھ 46 ہزار ڈالر میں فروخت ہوا۔مجموعی طور پر 39 پرمٹ 19 لاکھ 13 ہزار 842 ڈالر میں فروخت ہوئے۔

محکمے کے مطابق بڑے اور عمر رسیدہ جانوروں کا انتخاب کیا جاتا ہے تاکہ نسل متاثر نہ ہو۔

مارخور کی آبادی میں اضافہ

1980 کی دہائی میں مارخور کی آبادی ختم ہونے کے قریب تھی۔ بعد میں حکومت اور مقامی آبادی نے مل کر تحفظ کیا۔

آج صرف چترال گول نیشنل پارک میں مارخور کی تعداد 4 ہزار سے زائد ہے اور غیر قانونی شکار پر سخت نگرانی کی جا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لداخ میں پُرتشدد مظاہرے 4 افراد ہلاک، درجنوں زخمی

جی 77 اور چین وزارتی اجلاس: جنوبی ممالک کے مفادات کا ہر سطح پر تحفظ کریں گے، اسحاق ڈار

نیویارک: عرب و اسلامی ممالک کے رہنماؤں اور امریکی صدر کے اہم اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری

پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فلک جاوید کو کیوں گرفتار کیا گیا؟ وجہ سامنے آگئی

شان مسعود ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ 27-2025 تک پاکستان کے کپتان برقرار

ویڈیو

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی معاہدے کا عام آدمی کو کیا فائدہ ہوگا؟

وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے خوشگوار ماحول میں ملاقات

مراد علی شاہ بہتر وزیراعلیٰ ہیں، مریم نواز تو لاہور میں صدر کا استقبال نہیں کرتیں، ندیم افضل چن

کالم / تجزیہ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی 

مریم نواز بہت بدل گئی ہیں