وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سب دیکھ رہے ہیں کہ عدلیہ انصاف نہیں سیاست کر رہی ہے۔ عدلیہ میں ایک شخص فیصلہ مسلط کرتا ہے اور عمران خان کو تمام تر مراعات سے نواز رہا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ میں ایک گروہ نے سیاست کرنے کا بیڑہ اٹھا لیا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ پارلیمنٹ اپنے آئینی اختیار کا استعمال کرے اور آئین میں جو بھی کارروائی درج ہے اس پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔
’پارلیمنٹ چیف جسٹس کے مس کنڈکٹ کا جائزہ لے اور ان 2 یا 3 ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کو ریفرینس بھیجے۔‘
وزیر دفاع نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے بھی سپریم کورٹ کی جانب سے ایسے واقعات ہوئے ہیں جس نے ہولناک اثرات چھوڑے ہیں۔ اب آئین اور قانون کی سربلندی کے لیے پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔
’عدالتوں میں کئی کئی سالوں سے لوگوں کی ضمانتیں زیر التوا ہیں، ایک کمیٹی بنانی چاہیے جو 4 لاکھ زیر التوا کیسز کا جائزہ لے۔‘
خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ چیف جسٹس اور عمران خان کا ایک ہی مقصد ہے کہ قاضی فائز عیسٰی ستمبر میں چیف جسٹس نہ بنے۔ انکی ساری توجہ اداروں کو تباہ کرنے کی طرف ہے، 75 سال میں دفاعی اداروں کا یہ حال نہیں ہوا جو عمران خان نے کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح کور کمانڈر ہاؤس پر دھاوا بول کر یادگاروں کو مسمار کیا گیا، انڈیا اپنے چینلز پر واویلا مچا رہا ہے۔ ان کے اس اقدام کی وجہ سے ان شہدا کی توہین ہوئی ہے جنہوں نے اس ملک کے لیے جانیں دی ہیں۔