ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے جون میں ایران پر امریکا اور اسرائیل کے حملوں کو عالمی اعتماد اور خطے میں امن کے امکانات پر سنگین ضرب قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات، قطر سے یکجہتی کا اظہار
یہ ان کا عالمی فورم پر پہلی بار خطاب ہے جو اس سال گرمیوں میں 12 روزہ ایران اسرائیل جنگ اور اسلامی جمہوریہ کے اعلیٰ عسکری و سیاسی رہنماؤں کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔
صدر پیزشکیان نیویارک میں موجود ہیں جہاں اقوام متحدہ کی جانب سے ایران پر شنیئر پابندیاں عائد کرنے کا خدشہ ہے اگر ایران نے یورپی رہنماؤں کے ساتھ ہفتے تک کوئی معاہدہ نہ کیا۔
تاہم تہران کی اعلیٰ قیادت علی خامنہای نے امریکا کے ساتھ براہ راست جوہری مذاکرات کو مسترد کر دیا ہے جس سے پیزشکیان اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کی سفارتی کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔
اپنے خطاب میں پیزشکیان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا خواہاں نہیں۔
مزید پڑھیے: یورپ پابندیاں ہٹائے، عالمی جوہری نگرانی تسلیم کرنے کو تیار ہیں، ایرانی وزیر خارجہ
انہوں نے کہا کہ میں اس اسمبلی کے سامنے دہراتا ہوں کہ ایران نے کبھی جوہری بم بنانے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی کرے گا۔
صدر نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس پر بھی تنقید کی جنہوں نے ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے ’اسنیپ بیک‘ میکانزم کو سرگرم کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ تینوں ممالک جنہیں ای تھری کہا جاتا ہے بے ایمان طریقے سے ایران کو پابندیوں کی پابندی پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ امریکا نے سنہ 2018 میں اس معاہدے کو ترک کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں: قطر پر اسرائیلی حملہ: پاکستان، سعودی عرب اور ایران کی شدید مذمت
مسعود پیزشکیان نے کہا کہ یہ ممالک اپنے آپ کو معاہدے کے اچھے فریق کے طور پر پیش کرتے ہیں جبکہ ایران کی مخلصانہ کوششوں کو ناکافی قرار دیتے ہیں۔













