اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے دوران امریکا اور اسلامی دنیا کے اہم رہنماؤں کے درمیان ایک کثیرالملکی سربراہی اجلاس نیویارک میں منعقد ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کے حوالے سے او آئی سی اجلاس میں سعودی عرب کا کردار لائق تحسین ہے: فلسطینی سفیر ڈاکٹر زہیر زید
یہ اجلاس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر بلایا گیا جس میں 8 اسلامی ممالک اور عرب لیگ کے رکن ممالک کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس اجلاس کی مشترکہ میزبانی امریکی صدر اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کی۔
شرکا میں اردن کے شاہ عبداللہ دوم، ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان، انڈونیشیا کے صدر پرابوو سبیانتو، پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف، مصر کے وزیر اعظم مصطفیٰ کمال مدبولی، متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید ال نہیان اور سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان شامل تھے۔
اجلاس کے دوران اسلامی و عرب ممالک کے رہنماؤں نے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس اہم مشاورت کا آغاز کیا۔
شرکا نے غزہ کی بگڑتی ہوئی صورتحال، شدید انسانی بحران اور ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ یہ مسئلہ نہ صرف علاقائی استحکام بلکہ پوری مسلم دنیا کو متاثر کر رہا ہے۔
مزید پڑھیے: اسلامی تعاون تنظیم کو موثر بنانے کے لیے داخلی اصلاحات کی فوری ضرورت پر زور، او آئی سی کا اعلامیہ جاری
رہنماؤں نے زبردستی بے دخلی کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ متاثرہ افراد کو ان کے گھروں میں واپس جانے کا مکمل حق دیا جائے۔
اجلاس میں جنگ کے فوری خاتمے اور مکمل جنگ بندی پر زور دیا گیا تاکہ یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی اور انسانی امداد کی فراہمی کو ممکن بنایا جا سکے۔ یہ اقدامات ایک منصفانہ اور پائیدار امن کی طرف پہلا قدم قرار دیے گئے۔
رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت اس مسئلے کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے اور ان کے ساتھ مل کر امن کے لیے کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
اجلاس میں اس بات کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا کہ غرب اردن اور بیت المقدس کے مقدس مقامات میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحات کی حمایت کی گئی۔
شرکا نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک جامع منصوبے پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا جس میں OIC اور عرب لیگ کے مجوزہ فریم ورک کے تحت بین الاقوامی تعاون شامل ہو۔
یہ عزم ظاہر کیا گیا کہ فلسطینی عوام کی زندگیوں کو دوبارہ تعمیر کیا جائے گا اور ان کی قیادت کو مستحکم کیا جائے گا۔
رہنماؤں نے زور دیا کہ یہ اجلاس ایک عمل کا آغاز ہونا چاہیے جو امن، استحکام اور خطے میں باہمی تعاون کی نئی راہیں کھولے۔
مزید پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت کو جنگ تصور کیا جائےگا، پاکستان کا او آئی سی اجلاس میں دوٹوک مؤقف
اجلاس میں قطر کے وزیر اعظم و وزیر خارجہ، پاکستان اور اردن کے نائب وزرائے اعظم، جبکہ ترکی، انڈونیشیا اور مصر کے وزرائے خارجہ بھی شریک ہوئے۔
امریکی وفد میں سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو، سیکریٹری خزانہ اور مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی شامل تھے۔