بھارت کے زیر قبضہ لداخ میں ریاستی حیثیت کے مطالبے پر ہونے والے مظاہروں کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی اور حکام نے کرفیو نافذ کردیا۔
مظاہرے اور ہلاکتیں
مرکزی شہر لیہ میں ہونے والے احتجاج نے پُرتشدد رخ اختیار کر لیا، جس میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ جھڑپوں کے دوران چار افراد ہلاک اور پولیس اہلکاروں سمیت اسی سے زائد زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:لداخ میں پُرتشدد مظاہرے 4 افراد ہلاک، درجنوں زخمی
مظاہرین نے بی جے پی کے دفتر اور گاڑیوں کو آگ لگا دی جبکہ پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔
سکیورٹی اقدامات اور پابندیاں
حکام نے ہنگامی بنیادوں پر کرفیو نافذ کرتے ہوئے پانچ یا زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی لگا دی ہے۔ اہم علاقوں میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کر دیا گیا ہے اور شہر کی مارکیٹیں و کاروباری مراکز بند کروا دیے گئے ہیں۔
Ladakh: Prohibitions under Section 163 of Bharatiya Nagarik Suraksha Sanhita, 2023 imposed in Leh following the violence here. An assembly of five or more persons is banned in the district. #lehladakh #Leh #greaterjammu pic.twitter.com/8R5ZBPLqka
— Lucifer ଲୁସିଫର୍ (@krishnakamal077) September 25, 2025
پس منظر اور مطالبات
لداخ کے عوام طویل عرصے سے اپنے خطے کو ریاستی درجہ دلانے، مقامی نمائندگی اور آئینی تحفظات کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔ مظاہرے کی قیادت مقامی سماجی و سیاسی تنظیموں نے کی، جو خطے کے لیے خصوصی آئینی تحفظ اور روزگار میں کوٹہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 2019 میں بھارتی حکومت نے متنازع فیصلے کے تحت لداخ کو جموں و کشمیر سے علیحدہ کر کے وفاقی علاقہ بنا دیا تھا، جس کے بعد سے عوامی بے چینی اور احتجاجی تحریکیں مسلسل جاری ہیں۔