گلگت بلتستان کے تاجروں نے وفاقی حکومت سے ہونے والے حالیہ معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے سوست ڈرائی پورٹ پر جاری دھرنا ختم نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہنزہ: سوست میں تاجروں کا دھرنا آٹھویں روز میں داخل، پاک چین سرحدی تجارت معطل
ڈان کی رپورٹ کے مطابق احتجاج کی قیادت کرنے والے معروف تاجر رہنما جاوید حسین نے جمعرات کو اس بات کی تصدیق کی۔
یاد رہے کہ گلگت بلتستان کے مقامی تاجر جولائی سے سوست ڈرائی پورٹ پر دھرنا دیے ہوئے ہیں اور پورٹ کی بندش کی صورت میں حکومت کی ٹیکس پالیسیوں اور کسٹمز کلیئرنس کی معطلی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
گزشتہ روز وفاقی حکومت، جی بی حکومت اور مقامی تاجروں کے نمائندوں کے درمیان اسلام آباد میں مذاکرات کے بعد حکومت نے شرطیہ طور پر سوست ڈرائی پورٹ سے درآمدات پر بعض مرکزی وفاقی ٹیکسز سے استثنیٰ دینے پر آمادگی ظاہر کی۔
تاہم یہ استثنیٰ صرف ان اشیا پر ہوگا جو مقامی استعمال کے لیے ہوں اور سخت شرائط پر پورا اترتی ہوں۔ اس استثنیٰ کی سالانہ مالیت 4 ارب روپے تک محدود کی گئی ہے۔
لیکن جاوید حسین نے اس معاہدے کو ناکافی قرار دیا اور کہا کہ معاہدے اور اس کے اعلان کے بعد ہمیں تجویز دی گئی کہ ہم احتجاج ختم کر دیں لیکن ہم اس سے متفق نہیں اور دھرنا جاری رکھنے اور تجارتی سرگرمیاں معطل رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاجر اب اپنی نمائندہ تنظیم سے ملاقات کریں گے جس نے حکومت سے مذاکرات کیے تھے اور اگر تنظیم معاہدے کی تسلی بخش وضاحت پیش کرنے میں کامیاب رہی تو احتجاج ختم کرنے پر غور کیا جائے گا۔
جاوید حسین نے واضح کیا کہ درآمدات پر حد مقرر کرنا اور 4 ارب روپے کی حد لگانا ہمارے مطالبات کے منافی ہے۔ انہون نے کہا کہ ہمارے مطالبات جی بی کی آئینی حیثیت اور آئین کے تحت دی گئی چھوٹ پر مبنی ہیں۔
مزید پڑھیے: گلگت بلتستان میں سراپا احتجاج عوامی ایکشن کمیٹی کے 3 بڑے مطالبات کیا ہیں؟
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جو فیصلہ کیا گیا وہ ان اصولوں کے برعکس ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ درآمدات پر حد لگا کر فیصلہ سازوں نے اصل مسئلے کو حل نہیں کیا۔”
مزید برآں انہوں نے نشاندہی کی کہ ابھی تک کوئی باقاعدہ ایس آر او جاری نہیں کیا گیا بلکہ محض ایک معاہدہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس معاہدے کی شقوں کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تاجر برادری اس معاہدے سے مطمئن نہیں ہے اور وہ ایک پلان سی پر بھی غور کر رہے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ وہ درجنوں کنٹینرز جو کئی ماہ سے پھنسے ہوئے ہیں ان کو ایس آر او کے ذریعے کلیئرنس کیوں نہیں دی جا رہی اور متبادل پیچیدہ طریقے کیوں اختیار کیے جا رہے ہیں؟
مزید پڑھیں: پاک چین سرحد: تاجروں کا سوست ڈرائی پورٹ پر دھرنا
واضح رہے کہ فی الوقت گلگت بلتستان میں سست ڈرائی پورٹ بدستور بند ہے اور تاجروں کا احتجاج جاری ہے۔