پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے سوال کیا ہے کہ آج سپریم کورٹ پر عوامی سمندر دیکھ کر انہیں خوشی محسوس ہوئی یا نہیں۔ انہوں نے چیف جسٹس سے ’عمران داری‘ پر مستعفی ہونے اور تنخواہیں و مراعات واپس کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
پیر کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے خلاف سپریم کورٹ کی عمارت کے سامنے پاکستان ڈیموکریٹک الائنس کے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ’آج جتنی بڑی تعداد میں پاکستان کے اصل عوام شاہراہ دستور پر موجود ہیں تو میں (اس حوالے سے) عمر عطا بندیال سے پوچھتی ہوں کہ عوام کےسمندر کو دیکھ کر خوشی ہوئی یا نہیں ہوئی۔‘
یاد رہے کہ 11 مئی کو سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ان کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس موقع پر جب عمران خان پیشی کے لیے کمرہ عدالت میں گئے تھے تو چیف جسٹس نے انہیں دیکھ کر اظہار مسرت کرتے ہوئے ’آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی‘ کے الفاظ بھی استعمال کیے تھے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر نے سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کے شرکا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم آج یہاں احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن بہرحال یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کی بہتری اور تباہی دونوں کا انحصار اسی عمارت سے کیے گئے فیصلوں پر ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ کی عمارت سے طاقتور کو قانون کے شکنجے میں لایا جانا چاہیے تھا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ اس عمارت کی ذمے داری تھی کہ جمہوریت کو مضبوط کیا جائے اور دہشتگردوں کو کٹہرے میں لایا جائے لیکن یہاں سے سہولت کاری کرنے والے انصاف کا قتل کرنے میں مصروف ہیں۔ یہاں سے منتخب وزیراعظم کو سسلین مافیا اور گاڈ فادر کہا گیا اور 60 ارب روپے کرپشن کا ملزم جب عدالت میں پیش کیا گیا تو کہا گیا ویلکم ویلکم آپ کو مل کر خوشی ہوئی۔
چیف آرگنائزر ن لیگ نے کہا کہ چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہوتی ہے۔ اس سے ٹکر لے کر بیٹھ گئے ہو۔ ابھی قانون بنا ہی نہیں تھا اس پر سانپ بن کر بیٹھ گئے ہو۔ تمہارا کام قانون پر عملدرآمد کرنا ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا اس ملک کے مقدس آئین کو ردی کی ٹوکری میں پھینکا گیا مگر کسی ایک آمر کو اس عمارت میں بیٹھنے والوں نے گھر نہیں بھیجا بلکہ نظریہ ضرورت کو زندہ کرتے رہے۔
چیف آرگنائزر ن لیگ نے کہا کہ جتنے بھی مارشل لا آئے ٹھپے یہیں سے لگتے رہے اور آج جب فوج مارشل لا لگانے کے لیے تیار نہیں ہے تو جوڈیشل مارشل لا بھی یہاں سے ہی لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمر عطا بندیال کی ساس فرما رہی تھیں کہ یہ کمبخت اب مارشل لا بھی نہیں لگاتے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جسٹس عمر بندیال کی تقریر سن رہی تھی جس میں جسٹس کونیلئس کا حوالہ دے رہے تھے مگر پیروی تو جسٹس منیر کی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس عمران داری کی خاطر جس قلم کو چلاتے ہیں اس کو یہ طاقت پارلیمنٹ نے ہی دی ہے۔ ہم 75 برس کے ہو گئے مگر قسمت نہیں بدل سکی کیوں کہ سپریم کورٹ کی بلڈنگز میں بیٹھنے والے لوگوں کی نیتیں ٹھیک نہیں ہیں۔
کرپشن پکڑے جانے پر کہا گیا کہ پنکی پیرنی گھریلو خاتون ہیں
مریم نواز نے کہا کہ پنکی پیرنی کرپشن کے لیے چوروں کے گینگ کی سرغنہ بن جاتی ہیں اور جب عدالت بلاتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ وہ تو گھریلو خاتون ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے بھائی کی ٹرسٹی تھی اور جھوٹے کیسز میں مجھے سزا دی گئی۔ میں ان کا ظلم اور انتقام سہتی رہی مگر ضمانت کے لیے بھی نہیں گئی۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ پنکی پیرنی کی عزت ہے تو باقی لوگوں کے گھروں میں موجود خواتین کی عزت نہیں ہے کیا؟ عمران خان نے اپنے دور میں انتقامی کارروائیاں کیں۔
چیف آرگنائزر ن لیگ نے کہا کہ آج ملک میں جو انتشار ہو رہا ہے اس نے زمان پارک سے کم عمر عطا بندیال کی کرسی سے زیادہ جنم لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لہر اس دن پھوٹی تھی جب مقدمہ کوئی اور تھا اور سوموٹو کسی اور کیس میں لیا گیا۔ یہاں سے آئین کو ری رائٹ کیا گیا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ آئین کہتا ہے کہ جب کوئی سیاسی جماعت کا رکن اپنی جماعت کی مرضی کے خلاف ووٹ دیتا ہے تو وہ ڈی سیٹ ہو جاتا ہے مگر عمر عطا بندیال نے لکھا کہ ڈی سیٹ کے ساتھ ووٹ بھی نہیں گنا جائے گا۔
سینیئر نائب صدر ن لیگ نے کہا کہ جو فیصلہ 3-4 سے مسترد ہوا اس کے حوالے سے کہا گیا کہ 2-3 سے فیصلہ آیا ہے اور اس معاملے میں چیف جسٹس نے اپنے ساتھی ججز سے بھی جھوٹ بولا۔
چیف جسٹس کے ساتھی ججز نے ان کو سیاستدان کا لقب دیا
مریم نواز نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عمران خان کی اس ڈھٹائی سے مدد کی کہ ان کے ساتھی ججز نے ان سے کہا کہ وہ جج کے روپ میں ایک سیاست دان ہیں۔
سینیئر نائب صدر ن لیگ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججز نے چیف جسٹس کو کہا کہ آپ نے سپریم کورٹ کو ون مین شو بنا دیا ہے مگر آپ پھر بھی عمران داری کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی عمران داری کی وجہ سے پہلی بار سپریم کورٹ کے اندر بغاوت کی سی صورت حال کا سامنا ہے اور ججز ایک دوسرے کے خلاف فیصلے دے رہے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ چیف جسٹس نے حمزہ شہباز کی حکومت ختم کرکے پلیٹ میں رکھ کر تحریک انصاف کو دے دی اور اس سازش میں صدر پاکستان بھی شامل تھا۔
مسلم لیگ ن کی رہنما کا کہنا تھا کہ 14 مئی کو پنجاب میں الیکشن ہونا تھا۔ چیف جسٹس سے پوچھتی ہوں کہ اگر عوام انتخابات کے لیے اتنے بے چین تھے تو انتخابات ہونے پر سڑکوں پر کیوں نہیں نکلے۔
مریم نواز نے کہا کہ جس کی سہولت کاری عمر عطا بندیال کر رہا ہے وہ عدالت میں پیش ہو کر کہتا ہے کہ میں 24 گھنٹے سے باتھ روم نہیں گیا۔ انتشار کی آگ زمان پارک سے کم عمر عطا بندیال کے دفتر سے زیادہ لگی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اسمبلی توڑی ناکام ہوا۔ استعفے دیے ناکام ہوا، جیل بھر تحریک چلائی ناکام ہوا۔ لانگ مارچ کیا ناکام ہوا مگر چیف جسٹس عمر عطا بندیال اس کی مدد کو آ گیا۔
مریم نواز نے کہا کہ ثاقب نثار بھی تحریک انصاف کی ٹکٹیں فروخت کرتے ہوئے پکڑا گیا ہے مگر اس سے بھی بڑا مجرم سابق چیف جسٹس آصف کھوسہ ہے جس نے کہا تھا کہ مارے مارے کیوں پھرتے ہو نواز شریف کے خلاف درخواست میرے پاس لے آؤ۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے شر پسندوں نے عمران خان کی گرفتاری کے بعد احتجاج کے نام پر ملکی املاک کو نذر آتش کر دیا اور جناح ہاؤس تک کو نہیں چھوڑا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے گوجرا نوالہ کے جلسے میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کا نام لے کر سوال پوچھے لیکن یہ بھی کہا کہ یہ فوج ہماری ہے۔
جی ایچ کیو پر حملہ تحریک طالبان اور پھر عمران خان نے کیا
مریم نواز نے کہا کہ جی ایچ کیو پر پہلا حملہ تحریک طالبان نے کیا اور دوسرا حملہ اس کے پالتو عمران خان نے کیا۔ جن جنگی جہازوں سے دشمن کے جہاز مار گرائے گئے تھے ان کو بھی آگ لگا دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری پر کہیں پر بھی عوام باہر نہیں نکلے صرف ٹرینڈ دہشت گرد باہر نکلے اور انتشار پھیلایا۔ یہ ٹانگ پر پلستر چڑھا کر 6 ماہ سے انہی لوگوں کو ٹریننگ دے رہا تھا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ٹرینڈ دہشت گرد صرف ان مقامات پر گئے جہاں پر حملے کرنے کا ٹارگٹ دیا گیا تھا کیوں کہ ان کی تمام سیاسی چالیں ناکام ہو چکی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے عمران خان سے یہ نہیں پوچھا کہ پاکستان میں جلاؤ گھیراؤ کر کے آئے ہو آپ کو مل کر بڑی خوشی ہوئی۔
مریم نواز نے کہا کہ عمران خان اب کہتا ہے کہ میں تو قید تھا مجھے پتہ ہی نہیں تھا کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے اور ساتھ میں دھمکی دے گیا کہ مجھے گرفتار کیا گیا تو پھر سے وہی ہو گا جو پہلے ہوا۔
سینیئر نائب صدر ن لیگ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی ساری تاریخ دہشت گردی سے بھری پڑی ہے۔ جب 2014 میں پی ٹی وی پر حملہ کروایا اس وقت کون سی جیل میں بند تھے۔
مریم نواز نے کہا کہ 2014 کے دھرنے میں پی ٹی آئی کے بلوائیوں نے ایس ایس پی پر تشدد کیا اور اس کی ہڈیاں توڑ دیں۔ ابھی بھی جب اس کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا تو اس کے ٹرینڈ دہشت گردوں نے اندر سے دھاوا بولا۔
آئی ایس پی آر والے سوچ رہے ہوں گے پی ٹی آئی کو بھگت لیں پھر نئی جماعت بھی بنا لیں گے
انہوں نے کہا کہ یہ آئی ایس پی آر کو کہہ رہا تھا کہ آپ سیاسی جماعت بنا لیں تو میں نے سوچا کہ وہ کہہ رہے ہوں گے کہ پہلے 2011 میں جو جماعت بنائی تھی وہ تو بھگت لیں پھر نئی جماعت بھی بنا لیں گے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان 60 ارب روپے کی کرپشن کر کے اب معصوم بنا ہوا ہے۔ اس شخص نے اُس وقت اپنی کابینہ کو بھی نہیں بتایا کہ اصل معاملہ کیا ہے اور منظوری لے لی۔
انہوں نے کہا کہ قوم چیف جسٹس سے پوچھتی ہے کہ آپ کو عمران خان سے مل کر اتنی خوشی کیوں ہوئی تھی۔ ’وش یو گڈ لک‘ عمران خان کو نہیں ہائی کورٹ کو کہا گیا تھا تاکہ وہاں جائیں تو ضمانتیں مل جائیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ ظلم ہے کہ کسی کو تاحیات ضمانت اور کسی کو تا حیات نااہلی۔ میں اسی لیے کہتی تھی کہ ترازو کا پلڑا ایک طرف جھکا ہوا ہے۔
انہوں نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات اپنے وقت پر اور تمہارے جانے کے بعد ہوں گے۔
مریم نواز نے چیف جسٹس پاکستان سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی اقدامات پر اپنی تنخواہیں اور مراعات بھی واپس کی جائیں۔