اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان نے بھارت کو علاقائی غنڈہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد کے نام کو مسخ کرنے کی بھارتی کوشش انتہائی شرمناک ہے۔ یہ واقعہ نیویارک میں 80ویں جنرل اسمبلی اجلاس کے 5ویں روز پیش آیا، جہاں دونوں ملکوں کے نمائندوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:’ سرحد پار تشدد اور اقلیتوں پر مظالم بے نقاب ‘، اقوام متحدہ میں پاکستان کا بھارت کو دوٹوک جواب
بھارتی نمائندے رینتلا سرینواس نے پاکستان کو ٹیررسٹان کہہ کر پکارا اور الزام لگایا کہ پاکستان ایک دہشتگرد ریاست ہے۔ جواب میں پاکستان مشن کے سیکنڈ سیکریٹری محمد راشد نے ان ریمارکس کو انتہائی شرمناک قرار دیا اور کہا کہ بھارت نے ایک رکن ملک کے نام کو مسخ کر کے نیچ حرکت کی ہے۔
محمد راشد نے کہا کہ بھارت خود دہشتگردی کو فروغ دینے والا اور پورے خطے کو اپنی بالادستی کی پالیسی اور انتہا پسندانہ سوچ کا یرغمال بننے والا علاقائی غنڈہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی غیرذمہ دارانہ حرکات عالمی برادری کی توجہ کے مستحق ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسی زبان بھارت کی مایوسی اور چھوٹی سوچ کو ظاہر کرتی ہے اور اس سے دنیا کو اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت کے پاس کوئی سنجیدہ مؤقف نہیں، صرف سستے طعنے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت سرحد پار دہشتگردی میں ملوث ہے، پاکستان کا جے شنکر کی تقریر پر اقوام متحدہ میں ردعمل
پاکستانی نمائندے نے دعویٰ کیا کہ بھارت خود سرحدوں سے باہر دہشت گردی کی مالی اور عملی معاونت میں ملوث رہا ہے، اس کے خفیہ اداروں پر دنیا بھر میں تخریب کاری اور ٹارگٹ کلنگ کی منصوبہ بندی کے الزامات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے اقدامات خطے کے امن کو نقصان پہنچاتے ہیں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں کا مضبوط ستون ہے اور اس جنگ میں بڑے پیمانے پر قربانیاں دے چکا ہے۔
محمد راشد نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے جس میں ماورائے عدالت قتل، بلاجواز گرفتاریاں، جھوٹے مقابلے اور اجتماعی سزائیں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھارتی جارحیت، کشمیر پر قبضے اور آبی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کردیا
انہوں نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں امن و ترقی دھمکیوں اور دباؤ سے ممکن نہیں، بلکہ اس کے لیے مخلصانہ بات چیت اور باہمی احترام ضروری ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ امن کے اصول اپنائے ہیں اور بھارت کو بھی یہی راستہ اختیار کرنا چاہیے اگر وہ واقعی خطے میں امن چاہتا ہے۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے بھی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں خبردار کیا تھا کہ جنوبی ایشیا کو اشتعال انگیز نہیں بلکہ مثبت اور فعال قیادت کی ضرورت ہے۔