کوٹری بیراج میں ہفتے کے روز درمیانے درجے کے سیلاب کی بلند ترین سطح گزرنے کے باوجود اتوار کی شام تک درمیانے درجے کا سیلاب برقرار رہا۔
ہفتہ کی صبح کوٹری میں اپ اسٹریم 4 لاکھ 21 ہزار 75 اور ڈاؤن اسٹریم 3 لاکھ 93 ہزار 560 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جو دوپہر تک کم ہو کر بالترتیب 4 لاکھ 12 ہزار 965 اور 3 لاکھ 86 ہزار 650 کیوسک رہ گیا۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب میں حالیہ سیلاب سے کتنے اسکولز تباہ ہوئے؟
اتوار کو اپ اسٹریم 3 لاکھ 87 ہزار 808 اور ڈاؤن اسٹریم 3 لاکھ 62 ہزار 253 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ 4 نہروں کے لیے 25 ہزار 555 کیوسک پانی چھوڑا گیا۔ دوسری جانب گڈو اور سکھر بیراج پر سیلابی ریلا گزر چکا ہے اور پانی کی سطح معمول پر آ گئی ہے۔
دوسری طرف نصری بند، لکھت بند، مڈ بنگلی بند اور امری پل کے قریب دریائے سندھ میں دباؤ برقرار رہا جس کے باعث ریسکیو کارروائیاں تیز کر دی گئیں۔ ریسکیو 1122 شہید بے نظیر آباد نے علی خان ماری گاؤں سے درجنوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور مویشیوں و سامان کی نقل و حمل میں بھی مدد فراہم کی۔
حکام نے صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ محتاط رہیں اور ریسکیو ٹیموں سے تعاون کریں۔
یہ بھی پڑھیے: ’وفاقی حکومت جواب دے‘، بلاول بھٹو کا ایک بار پھر بینظیر انکم سپورٹ کے تحت سیلاب زدگان کی مدد پر زور
پنجاب حکومت نے ستلج کے ٹوٹے ہوئے بندوں کی مرمت کے لیے 4 اکتوبر کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ہے تاکہ مزید سیلابی خطرات پر قابو پایا جا سکے۔ انتہائی بلند سطح کے پانی کے دباؤ کے باعث 15 روز قبل ستلج کے نوراجا بھٹہ بند ٹوٹنے سے ملتان، بہاولپور اور لودھراں کے 200 سے زائد دیہات زیرِ آب آ گئے۔
ان شگافوں سے آنے والا پانی ملتان۔سکھر موٹروے ایم 5 تک پہنچ گیا اور بہاولپور کے جھانگرا سے جلالپور پیر والا تک کئی مقامات پر موٹروے کو توڑتے ہوئے 20 سے 25 کلومیٹر طویل جھیل نما علاقہ بنا دیا۔ موٹروے کو پچھلے 15 دنوں سے اوچ شریف انٹرچینج سے جلالپور پیر والا تک بند رکھا گیا ہے جس سے جنوبی اور وسطی پنجاب کے درمیان آمد و رفت معطل ہے، سپلائی چین متاثر ہو چکی ہے اور ہزاروں گاڑیاں پھنس کر متبادل اور خطرناک راستوں پر جانے پر مجبور ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: چین کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان پاکستان پہنچ گیا
جلالپور پیر والا کے مشرقی علاقوں میں صورتحال اب بھی نہایت سنگین ہے جہاں نوراجا بھٹہ، بستی لنگ، کوٹلہ چکر، بہادرپور، موزہ کانو، کندیر، جھائیو، دیپل، طروط بشارت، ڈیلی راجن پور، بیلے والا، دنیاپور، جھانگرا، مرادپور سوئیوالا اور سابرا جیسے دیہات 8 سے 10 فٹ پانی میں گھرے ہوئے ہیں اور مکانات و املاک کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے۔