ناسا کے منتظم شان ڈفی نے چاند پر انسانی بستی یعنی ایک ’گاؤں‘ بسانے کے منصوبے کی مدت کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: مریخ پر زندگی کے آثار: نئے اور مضبوط سراغ مل گئے

پیر کو ہونے والی بین الاقوامی خلائی کانگریس میں شان ڈفی سے سوال کیا گیا کہ آئندہ دہائی میں ناسا کی کامیابی کس صورت میں دیکھی جائے گی جس پر انہوں نے کہا کہ ہم چاند پر انسانی زندگی کو پائیدار بنا دیں گے اور یہ صرف ایک آؤٹ پوسٹ نہیں بلکہ ایک مکمل گاؤں ہوگا۔
کانفرنس میں امریکا، چین، جاپان، بھارت، یورپ اور کینیڈا کی خلائی ایجنسیوں کے سربراہان شریک ہوئے۔ شان ڈفی نے جس کا اعلان کیا وہ گاؤں عام گاؤں نہیں ہوگا بلکہ ایٹمی توانائی سے چلنے والا گاؤں ہوگا۔

واضح رہے کہ ناسا حال ہی میں ایک ’ریکویسٹ فار انفارمیشن‘ جاری کر چکا ہے جس میں چاند پر ایٹمی ری ایکٹر تعمیر کرنے کے لیے نجی شعبے کی مدد طلب کی گئی ہے۔
مزید پڑھیے: ناسا نے مریخ پر پانی کے غائب ہونے کا نیا سبب دریافت کر لیا
شان ڈفی نے یہ بھی پیش گوئی کی کہ اگلی دہائی میں ناسا مریخ تک پہنچنے کے مشن میں نمایاں پیش رفت کر چکا ہوگا اور ہم اس مقام پر ہوں گے جہاں انسانوں کے قدم مریخ کی سطح پر پڑنے والے ہوں گے۔
امسال کانگریس کا تھیم ’پائیدار خلا، مستحکم زمین‘ رکھا گیا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے ناسا منتظم نے خلا میں انسانی زندگی کو برقرار رکھنے کے ہدف کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ ناسا کا حق اور دائرہ کار ہے کیونکہ امریکا کی تمام سرکاری ایجنسیوں میں صرف ناسا کو ہی خلائی تحقیق کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دیگر اداروں کا کام زمینی استحکام اور زمین پر زندگی کی بقا کو یقینی بنانا ہے جب کہ ناسا کی اولین ترجیح خلائی دریافت ہے۔