ایلون مسک کی ملکیت سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس اور بھارتی حکومت کے درمیان کنٹینٹ ہٹانے کے معاملے پر قانونی کشمکش شدت اختیار کرگئی ہے۔
بھارتی عدالت نے نئی دہلی کے متعارف کردہ نئے کنٹینٹ ریموول نظام کے خلاف ایکس کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ ملک میں کام کرنے والے ہر پلیٹ فارم کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ آزادی اظہار ذمہ داری کے ساتھ مشروط ہے، اس لیے حکومت کے احکامات کے مطابق غیر قانونی یا متنازعہ مواد ہٹایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں سرکردہ صحافیوں سمیت متعدد پاکستانیوں کے ایکس اکاؤنٹ پر پابندی
عدالت کے اس فیصلے پر ایکس نے شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیا حکومتی میکانزم کسی قانونی بنیاد پر قائم نہیں، سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی کرتا ہے اور بھارتی شہریوں کے بنیادی حقِ آزادی اظہار کو متاثر کرتا ہے۔
کمپنی نے مؤقف اپنایا کہ وہ بھارتی قوانین کا احترام کرتی ہے لیکن اس بات سے اختلاف رکھتی ہے کہ چونکہ اس کی رجسٹریشن بھارت کے باہر ہے اس لیے اسے اس نظام پر اعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں۔
یہ بھی پرھیں: لاکھوں ڈالر جرمانے کی ادائیگی کے بعد سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ پر پابندی ختم
وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کا کہنا ہے کہ نیا نظام غیر قانونی مواد کے پھیلاؤ کو روکنے اور آن لائن احتساب کو یقینی بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔ حکومت نے 2023 سے انٹرنیٹ پر نگرانی کے اقدامات میں اضافہ کیا ہے، جس کے تحت کئی سرکاری اہلکار اب براہِ راست کمپنیوں کو ہٹانے کے احکامات دے سکتے ہیں۔
ایکس نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھارتی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کرے گا تاکہ بھارت میں اظہارِ رائے کی آزادی کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔













