قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ پاک فوج کے 80 فیصد شعبے خواتین کے لیے بھرتی کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ایک سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکریٹری برائے دفاع زیب جعفر نے کہا کہ اس وقت 5 ہزار سے زائد خواتین پاک فوج میں خدمات سر انجام دے رہی ہیں جبکہ گزشتہ 3 برسوں میں تقریباً 700 خواتین کو کمیشن دیا گیا۔ تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ ایسے شعبے جو انتہائی جسمانی مشقت اور طویل عرصے تک سخت اور دشمنانہ ماحول میں تعیناتی سے متعلق ہیں، وہ خواتین کے لیے بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی خواتین بہادری، صلاحیتوں اور حوصلے کا استعارہ ہیں،بلاول بھٹو
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے کیریئر کی ترقی ایک جامع پالیسی کے تحت کی جاتی ہے جس میں ان کی تربیت اور پیشہ ورانہ ارتقا کے لیے خصوصی پروگرام شامل ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں زیب جعفر نے بتایا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (PIA) نے گزشتہ سال 9.3 ارب روپے آپریٹنگ منافع اور 26 ارب روپے خالص منافع کمایا، جو قومی ایئر لائن کی تنظیمِ نو کے باعث ممکن ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے مشرق وسطیٰ اور نئی منزلوں، بشمول کوالالمپور، باکو اور استنبول کے لیے اپنی پروازیں بڑھا رہی ہے۔
اس سے قبل قومی اسمبلی پریس گیلری میں پارلیمانی رپورٹرز نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی کی جانب سے سینئر صحافی اعجاز احمد کے ساتھ نامناسب رویے اور گالم گلوچ کے خلاف واک آؤٹ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی خاتون اول ڈاکٹر جمیلہ علم الہدیٰ رئیسی نے پاکستانی خواتین کے بارے میں کیا کہا؟
اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ شائستگی اور برداشت سیاست کی پہچان ہیں، لیکن یہ افسوسناک ہے کہ سابق وزیراعظم نے سینئر صحافی کے خلاف نامناسب زبان استعمال کی۔
انہوں نے کہا کہ صحافی محض اپنے پیشہ ورانہ فرائض ادا کر رہے تھے اور سوشل میڈیا پر ان کے خلاف مہم بھی بدقسمتی ہے۔ وزیر قانون نے زور دیا کہ سیاست دانوں کو تنقید برداشت کرنی چاہیے اور مہذب انداز میں جواب دینا چاہیے۔