امریکا میں تقریباً 7 سال بعد پہلی بار وفاقی حکومت کے بند ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ سینیٹ میں ہنگامی فنڈنگ بل منظور نہ ہوسکا جس کے باعث وفاقی ادارے اپنی سرگرمیاں بند کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:چینی کمپنیوں کو امریکا سے باہر رکھ کر امریکی معیشت کو نقصان ہوگا، چین
ریپبلکنز کی جانب سے پیش کیا گیا یہ بل 60 ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا اور صرف 55 ووٹ مل سکے۔
ڈیموکریٹس نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے صحت کے منصوبوں کے لیے سبسڈی بڑھانے اور مقامی پروگراموں پر کٹوتی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ اگر آج رات تک کوئی معاہدہ نہ ہوا تو وفاقی حکومت باضابطہ طور پر شٹ ڈاؤن میں چلی جائے گی۔
اس دوران ضروری ادارے جیسے فوج، ہسپتال، ڈاک سروس اور بارڈر سیکیورٹی کام کرتے رہیں گے لیکن تنخواہیں رُک سکتی ہیں۔ غیر ضروری محکموں کے تقریباً 7 لاکھ 50 ہزار ملازمین یا تو عارضی طور پر فارغ کر دیے جائیں گے یا کام روک دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی معیشت کہاں کھڑی ہے، کیا ایلون مسک 2 ٹریلین ڈالر کی بچت کا وعدہ پورا کر سکیں گے؟
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹس کو صورتحال کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی دھمکی دی۔
ان کا کہنا تھا ہم بہت سے لوگوں کو فارغ کرنے پر مجبور ہوں گے، اور وہ ڈیموکریٹس ہی ہوں گے۔
ماہرین کے مطابق اگر شٹ ڈاؤن طویل ہوا تو معیشت پر بھی برا اثر پڑ سکتا ہے۔ 2019 کے آخری شٹ ڈاؤن سے امریکا کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔
سینیٹ ریپبلکن رہنما جان تھون کا کہنا ہے کہ قانون ساز دوبارہ کوشش کرسکتے ہیں، لیکن فوری حل نکلنے کے امکانات کم ہیں۔