امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےاعلیٰ فوجی قیادت سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر وہ ان کی پالیسیوں سے متفق نہیں تو کمرہ چھوڑ سکتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ان کے عہدے اور مستقبل بھی ختم ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: غیر قانونی تارکین وطن کی امریکا بدری، ڈونلڈ ٹرمپ کا فوج کی مدد لینے کا فیصلہ
ورجینیا کے شہر کوانٹیکو میں اعلیٰ فوجی قیادت کے ایک غیرمعمولی اجلاس میں سینکڑوں جرنیلوں اور ایڈمرلز کو مخاطب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر فوجی قیادت ان کی باتوں کو پسند نہیں کرتی تو انہیں فوراً برطرف کر دیا جائے گا۔
اپنے 72 منٹ کے خطاب میں ٹرمپ نے اندرونی دشمن‘ سے نمٹنے کے لیے فوجی طاقت استعمال کرنے کا اعلان کیا اور امریکی شہروں کو فوجی تربیت کے میدان کے طور پر استعمال کرنے کی تجویز بھی دی۔
ٹرمپ نے ایٹمی ہتھیاروں پر گفتگو کرتے ہوئے ایک نسلی توہین آمیز لفظ کا حوالہ دیا، جس پر مبصرین نے حیرت اور تشویش کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں:اسرائیل کو مشرق وسطیٰ میں فوجی مہم جوئی جاری رکھنے کے لیے امریکا سے کتنے ارب ڈالر ملے؟
ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل مارک ہارٹلنگ نے ٹرمپ کے خطاب کو ’جھوٹ سے لبریز‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر کی جانب سے فوجی قیادت کی تذلیل ناقابلِ قبول ہے۔
ڈیموکریٹک رہنماؤں نے بھی صدر ٹرمپ کے اس رویے کو ’آمریت کی جھلک‘ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی شہروں کو فوجی تربیت کے میدان بنانا نہ صرف غیرآئینی ہے بلکہ اس سے شہری آزادیوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔