امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن شروع ہوتے ہی ناسا (NASA) نے اپنے 15 ہزار سے زائد سول ملازمین کو فارغ (furlough) کر دیا ہے۔
اس اقدام کے بعد خلائی ادارے کی بیشتر سرگرمیاں رک گئی ہیں اور صرف وہی مشن جاری رہیں گے جنہیں روکنا خلابازوں کی سلامتی یا حساس آلات کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:’۔۔۔ ہم ہیں تیار چلو‘، ناسا نے چاند پر گاؤں اور مریخ پر قدم جمانے کا وقت بتادیا
کل 18 ہزار سے زائد ملازمین میں سے صرف 3 ہزار کے قریب کام پر موجود رہیں گے، جنہیں ’اہم ترین‘ مشن کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ ان میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) اور زمین کے موسم و قدرتی آفات سے متعلق سیٹلائٹ شامل ہیں۔
NASA Memo: Orderly Shutdown Activitieshttps://t.co/p4MkQxEWKF#NASA #Shutdown #NASASTRONG pic.twitter.com/HpIgrGlx2m
— NASA Watch (@NASAWatch) October 1, 2025
ناسا کی اپ ڈیٹڈ شٹ ڈاؤن پالیسی کے مطابق، آرٹیمس 2 مشن، جس میں 2026 میں چاند کے گرد خلابازوں کو بھیجنے کا ہدف ہے، کو استثنا دیا گیا ہے تاکہ امریکا کا چاند پر واپسی کا منصوبہ متاثر نہ ہو۔
تاہم دیگر تحقیقی منصوبے، سائنسی گرانٹس اور عوامی روابط کے تمام پروگرام مکمل طور پر معطل کر دیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسپیس ایکس کا مشن کامیاب، ناسا اور ناوا کے اسپیس ویذر سیٹلائٹس خلا میں روانہ
ماہرین کے مطابق اس شٹ ڈاؤن سے ناسا کے ریسرچ پروجیکٹس میں تاخیر ہو گی، جبکہ امریکی حکومت کی جانب سے بقیہ فنڈز صرف وہیں استعمال ہوں گے جو ’صدارتی ترجیحات‘ میں شامل ہوں۔
Over 80% of NASA's workforce is being told to stay home during the government shutdown. https://t.co/ve8Da07lhx
— SPACE.com (@SPACEdotcom) October 1, 2025
ناساکے مطابق ادارے کو غیر ضروری آپریشنز بند کرنے اور تنصیبات کو محفوظ بنانے میں نصف دن درکار ہوگا۔ اگرچہ ملازمین کو بعد میں بقایا تنخواہیں مل جائیں گی، مگر یہ کب تک ممکن ہو گا اس کا انحصار کانگریس پر ہے کہ وہ کب فنڈنگ بل منظور کرتی ہے۔