سروائیکل کینسر، لاعلمی سے آگاہی تک

جمعرات 2 اکتوبر 2025
author image

انعم ملک

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سروائیکل کینسر خواتین میں پائے جانے والے سب سے عام اور مہلک امراض میں سے ایک ہے۔ یہ مرض رحم کے نچلے حصے میں پیدا ہوتا ہے اور اس کی بنیادی وجہ ہیومن پیپیلوما وائرس (HPV) کا مسلسل انفیکشن ہے۔

دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں خواتین اس مرض کا شکار ہوتی ہیں۔ صرف 2022 میں اس کینسر کے تقریباً 6 لاکھ 60 ہزار نئے کیسز اور ساڑھے 3 لاکھ کے قریب اموات رپورٹ ہوئیں۔

پاکستان کی صورت حال بھی تشویش ناک ہے، جہاں سال 2023 میں لگ بھگ 4,762 نئے کیسز اور 3,069 اموات سامنے آئیں۔ اندازوں کے مطابق پاکستان میں تقریباً 7 کروڑ سے زائد خواتین اس خطرے سے دوچار ہیں اور بیشتر کیسز میں HPV-16 اور HPV-18 وائرس ذمہ دار قرار دیے گئے ہیں۔

یہ مرض زیادہ تر درمیانی عمر کی خواتین میں سامنے آتا ہے، اور تحقیق کے مطابق پاکستان میں تشخیص کی اوسط عمر تقریباً 50 سال ہے۔ نوجوانی میں HPV انفیکشن لگنے کے بعد اس کے کینسر میں بدلنے میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں۔

ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ اگر بروقت اسکریننگ اور ویکسینیشن کرائی جائے تو اس مرض کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے۔ دنیا بھر میں HPV ویکسین کو ایک محفوظ اور مؤثر ذریعہ تسلیم کیا گیا ہے، جو 9 سے 14 سال کی عمر کی لڑکیوں کو لگائی جائے تو مستقبل میں سروائیکل کینسر کے امکانات عمومی طور پر کم کر دیتی ہے۔

اسی طرح باقاعدہ اسکریننگ (Pap smear یا HPV-DNA ٹیسٹ) اور ابتدائی مرحلے پر علاج (جیسے cryotherapy یا LEEP) مریضہ کی جان بچا سکتا ہے۔

پاکستان میں حکومت نے ستمبر 2025 سے HPV ویکسین کو قومی حفاظتی پروگرام میں شامل کیا اور پہلے مرحلے میں 9 سے 14 سال کی تقریباً 13 ملین بچیوں کو ویکسین دینے کا ہدف مقرر کیا۔

چند ہی ہفتوں میں لاکھوں بچیوں کو ویکسین لگا دی گئی، جو ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم، اس عمل میں کئی رکاوٹیں درپیش ہیں۔ سوشل میڈیا پر ویکسین کے بارے میں غلط افواہیں، جیسے بانجھ پن پیدا کرنے کا جھوٹا دعویٰ، والدین کے اعتماد کو متاثر کر رہی ہیں۔

بعض علاقوں میں والدین نے صحتی کارکنوں کو روک دیا یا اپنے دروازے بند کر لیے۔ اس مشکل گھڑی میں وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے ایک جرات مندانہ قدم اٹھایا۔ انہوں نے اپنی بیٹی کو سب کے سامنے HPV ویکسین لگوا کر یہ ثابت کیا کہ یہ ویکسین بالکل محفوظ ہے اور اس کے بارے میں پھیلائی جانے والی تمام افواہیں بے بنیاد ہیں۔ ان کا یہ عمل نہ صرف پاکستانی والدین کے لیے ایک پیغام تھا بلکہ قوم کی بچیوں کے مستقبل کے تحفظ کے لیے ایک روشن مثال بھی ہے۔

عالمی ادارہ صحت اور ماہرین صحت کی سفارش ہے کہ عوامی آگاہی بڑھانے کے لیے مقامی زبانوں اور کمیونٹی کی سطح پر مہمات چلائی جائیں۔

اسکولوں، مساجد اور کمیونٹی مراکز کے ذریعے والدین اور خواتین کو صحیح معلومات دینا وقت کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی، صحت کے نظام کو مضبوط بنانے، جدید اسکریننگ ٹیکنالوجی متعارف کرانے اور صحتی عملے کو تربیت دینے کی فوری ضرورت ہے۔

سروائیکل کینسر ایک ایسا مرض ہے جسے بروقت روک تھام، ویکسینیشن اور باقاعدہ چیک اپ سے بڑی حد تک کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

یہ کینسر پاکستان میں خواتین کی صحت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، مگر اگر ہم سب مل کر سچائی پر مبنی آگاہی پھیلائیں، افواہوں کو رد کریں اور حکومت کی ویکسینیشن و اسکریننگ کی کوششوں کو سپورٹ کریں، تو آنے والے برسوں میں ہزاروں جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

برازیل میں کوپ 30 کانفرنس کے پویلین میں آتشزدگی، تمام سرگرمیاں منسوخ

’اندازہ نہیں ہوا کہ کیا کر رہا ہوں‘، نیپال میں بھارتی پرچم تھامنے والے پاکستانی ریپر نے معافی مانگ لی

28ویں آئینی ترمیم پر مشاورت شروع، بیرسٹر عقیل ملک نے تفصیلات بتادیں

جبری مشقت کے خاتمے اور ماحول دوست بھٹہ نظام پر امریکی قانون سازوں کا مریم نواز کو خراجِ تحسین

ٹرانسپرینسی ایکٹ پر دستخط، کیا ڈونلڈ ٹرمپ خود بھی اس کی لپیٹ میں آئیں گے؟

ویڈیو

سرفراز بگٹی کی برطرفی؟، سہیل آفریدی کی نااہلی؟ ٹرمپ کے ہاتھوں مودی کی پھر سبکی

مجھے کس نے نکالا؟ ڈمی محمد رضوان ’دی مولوی‘ کی وی ٹو میں دلچسپ گفتگو

ارشد کے بعد اسامہ، جس کی چائے لوگوں کے دل جیت رہی ہے

کالم / تجزیہ

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت

افغان، بھارت تجارت: طالبان ماضی سے کیوں نہیں سیکھ پا رہے؟

انقلاب، ایران اور پاکستان