انجینیئر محمد علی مرزا کیخلاف اسلامی نظریاتی کونسل کی قرارداد اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئی۔
عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 نومبر تک جواب طلب کر لیا۔
کیس کی سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کی، جہاں درخواست گزار ڈاکٹر اسلم خاکی ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف اسکالر انجینیئر محمد علی مرزا تھری ایم پی او کے تحت گرفتار، اکیڈمی سیل
عدالتی استفسار پر درخواست گزار نے بتایا کہ انہوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کی قرارداد کو چیلنج کیا ہے جس میں انجینیئر محمد علی مرزا کے خلاف توہینِ مذہب کے الزامات لگائے گئے تھے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ملزم کو خود اپنی صفائی پیش کرنی چاہیے، آپ کیسے اس کا دفاع کر رہے ہیں؟
درخواست گزار نے کہا کہ انہوں نے سب کو چیلنج کیا ہوا تھا اس لیے اسے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: مذہبی اسکالر انجینیئر مرزا محمد علی کے خلاف توہین رسالت کا مقدمہ درج
ان کا مؤقف تھا کہ اس طرح تو مخالفین انہیں مار ڈالیں گے، لہذا پہلے اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔
درخواست گزار نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو رائے دینے کا اختیار صرف صدر، گورنر یا پارلیمنٹ کے ریفرنس پر ہے۔
ان کے مطابق اس معاملے میں نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی نے کونسل کو مراسلہ بھیجا جو کہ غیر قانونی عمل ہے۔
مزید پڑھیں:اسلام آباد ہائیکورٹ کا بحران سنگین ہوگیا، درخواست گزاروں کے مقدمات تاخیر کا شکار
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ریکارڈ آ جائے تو پتا چل جائے گا کہ اصل الزامات کیا ہیں اور بیان تھا کیا۔
ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ اٹارنی جنرل کی معاونت کے بعد ہی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
عدالت نے انجینیئر محمد علی مرزا کے خلاف درج مقدمات اور الزامات کا ریکارڈ فراہم کرنے کی متفرق درخواست پر بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 5 نومبر تک ملتوی کردی۔














