اب تو یہ احساس شاید کچھ کم ہوچکا ہے لیکن کچھ عرصہ قبل کووڈ 19 کی عالمی وبا نے بہت سوں پر ایک خوف سا طاری کردیا تھا اور وہ معمولی نزلہ اور کھانسی یا چھینک کی آواز پر متفکر ہوجایا کرتے تھے کہ یہ کہیں کورونا تو نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟
ان دنوں آپ کے آس پاس کوئی نہ کوئی کھانس رہا ہوگا اور جیسے جیسے موسم خزاں قریب آ رہا ہے کھانسی، زکام اور بخار جیسی علامات عام ہو گئی ہیں۔
لیکن سوال یہ ہے کہ یہ صرف عام نزلہ ہے یا کچھ زیادہ سنگین اور خود کو بچانے کے بہترین طریقے کون سے ہیں۔
برطانوی ماہر طب اور بی بی سی کے پروگرام مارننگ لائیو کے میزبان ڈاکٹر آسکر ڈیوک نے اس حوالے سے مفید مشورے دیے ہیں۔
وائرس خزاں میں کیوں پھیلتے ہیں؟
ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہو سکی کہ سرد موسم کس حد تک ہمارے مدافعتی نظام کو متاثر کرتا ہے لیکن جب دن چھوٹے اور راتیں طویل ہوتی ہیں تو ہم گرم اور بند جگہوں پر وقت گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں اور یہی وائرس کے پھیلاؤ کے لیے موزوں ماحول ہوتا ہے۔
مزید پڑھیے: بے اولادی کا نیا حل ڈھونڈ لیا گیا، ہم جنس جوڑے بھی بچے پیدا کرسکیں گے، مگر کیسے؟
اسکول اور نرسری ایسی جگہیں ہوتی ہیں جہاں کئی طرح کے وائرس تیزی سے پھیلتے ہیں اور بچے یہ جراثیم گھر بھی لا سکتے ہیں۔
یونیورسٹی میں نئے داخلے لینے والے طلبا بھی ایک دوسرے سے میل جول کے باعث بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں خصوصاً جب نیند کی کمی اور تقریبات میں شرکت سے مدافعتی نظام مزید کمزور ہو جاتا ہے۔
زکام، فلو یا کووڈ، فرق کیسے کریں؟
زکام، فلو اور کووڈ دیکھیے ان میں علامات کس طرح کی ہوتی ہیں۔
زکام
زکام کی علامات آہستہ آہستہ ظاہر ہوتی ہیں اور یہ بنیادی طور پر ناک اور گلے کو متاثر کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: پلاسٹک پیراسیٹامول میں تبدیل، سائنسدانوں نے بیکٹیریا سے دہرا کام لے لیا
ابتدائی علامت میں کانوں میں دباؤ محسوس ہونا شامل ہے اور کھانسی کے ساتھ بلغم بھی بن سکتا ہے۔
فلو
فلو اچانک حملہ کرتا ہے اور یہ مکمل طور پر کمزوری کا احساس بھی پیدا کردیتا ہے۔
بخار، پٹھوں میں درد، تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے اور بیڈ ریسٹ ضروری ہو سکتا ہے۔ اس میںکھانسی خشک ہوتی ہے۔
کووڈ
اس میں فلو جیسی علامات ہوتی ہیں اور ذائقہ یا سونگھنے کی حس کا ختم ہوسکتا ہے جبکہ پیٹ میں خرابی یا دست بھی ہوسکتے ہیں۔
نئے ویریئنٹس (جیسے اسٹریٹس اور نمبس میں چھری جیسا تیز گلا خراب ہونا عام علامت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: انسانی دماغ میں فاصلہ ناپنے کا نظام دریافت، یہ قدرتی گھڑی کیسے کام کرتی ہے؟
علامات میں کافی حد تک مماثلت ہوتی ہے اس لیے پہچاننا مشکل ہو سکتا ہے لیکن اگر سونگھنے یا چکھنے کی حس چلی جائے یا گلا غیرمعمولی حد تک خراب ہو تو کووڈ کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
اگر علامات برقرار رہیں یا خراب ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں خصوصاً اگر سانس لینے میں دشواری ہو یا 3 ہفتوں بعد بھی طبیعت بہتر نہ ہو۔
صحیح طریقے سے علاج کیسے کریں؟
ہمارا جسم وائرس سے خود لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن کچھ چیزیں مدافعتی نظام کو مدد دے سکتی ہیں۔جیسے کہ پیراسیٹامول/ آئبوپروفین سے بخار اور درد کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
مگر یاد رکھیں کئی نزلہ زکام کی دوائیں پہلے ہی ان اجزا پر مشتمل ہوتی ہیں اس لیے زیادہ مقدار سے بچیں
وٹامن سی
عام خیال ہے کہ وٹامن سی زکام سے بچاتا ہے لیکن اس حوالے سے سائنسی ثبوت کمزور ہیں۔ تاہم متوازن غذا کا استعمال بہرحال مفید ثابت ہوتا ہے۔
وٹامن ڈی
سردیوں میں دھوپ کم ملتی ہے اس لیے طبی ماہرین وٹامن ڈی سپلیمنٹ کی سفارش کرتے ہیں۔
ناک کا اسپرے
یہ وقتی ریلیف تو دیتا ہے لیکن 4 سے 5 دن سے زیادہ استعمال کرنے سے ری باؤنڈ کنجیشن ہو سکتا ہے۔
چکن سوپ
چکن سوپ براہ راست وائرس نہیں مارتا مگر گلا گرم کرتا ہے اور سیال کی کمی کو پورا کرتا ہے۔
ویکسین لگوانی چاہیے؟
اگر آپ کو سالانہ فری فلو ویکسین کی پیشکش کی جائے تو ضرور لگوائیں۔
یہ ویکسین پہلے ان افراد کو دی جاتی ہے جو زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’اور کیسے ہیں؟‘ کے علاوہ بھی کچھ سوال جو آپ کو لوگوں کے قریب لاسکتے ہیں!
اگر آپ کے بچے کی عمر 2 یا 3 سال ہے تو وہ بھی اس کے اہل ہیں۔