لوگ رشتے بنانے اور بگاڑنے کے لیے اے آئی سے مشورے کیوں لے رہے ہیں؟

جمعہ 3 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اس سال کے اوائل میں شیفیلڈ کی رہائشی ریچل (فرضی نام) کو ایک شخص کے ساتھ تعلقات پر وضاحت کرنے کے لیے بات کرنی تھی لیکن انہوں نے اپنے دوستوں یا دیگر قریبی افراد کو شامل کرنے کے بجائے مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے رجوع کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاکھوں ملازمتیں مصنوعی ذہانت کے نشانے پر، کون بچ پائے گا؟

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ریچل نے بتایا کہ وہ کافی پریشان تھیں اور رہنمائی چاہتی تھیں لیکن اس معاملے میں اپنے دوستوں کو شامل نہیں کرنا چاہتی تھیں۔

خاتون نے اوپن اے آئی کے ماڈل چیٹ جی پی ٹی سے رابطہ کیا۔ وہ ان کے مطابق ایک حوصلہ افزا اور تھراپی جیسی زبان میں ان سے گویا ہوا جس میں ‘حدود’ اور ‘اپنی شرائط پر فیصلہ کرنے’ جیسے الفاظ شامل تھے۔ ریچل کہتی ہیں کہ یہ مشورہ کسی حد تک کارآمد تھا لیکن وہ انہوں نے لفظ بہ لفظ نہیں لیا۔

ریچل اکیلی نہیں۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق امریکا کی جنریشن زیڈ (سنہ 1997 سے سنہ 2012 کے درمیان پیدا ہونے والے نوجوان) میں سے تقریباً نصف نے ڈیٹنگ مشورے کے لیے چیٹ جی پی ٹی جیسے اے آئی ٹولز کا استعمال کیا ہے جو کسی اور نسل کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

لوگ اے آئی سے کس طرح مشورہ لے رہے ہیں؟

لوگ اپنے تعلقات کے مسائل اور پیغام رسانی کے انداز یہاں تک کہ بریک اپ میسجز تیار کرنے کے لیے بھی اے آئی کا استعمال کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیے: مزاح نگاری مصنوعی ذہانت کے بس کی بات نہیں، مصنفین

ماہر نفسیات اور تعلقات کی ماہر ڈاکٹر للیتا سگلانی کے مطابق اے آئی ان افراد کے لیے مفید ہو سکتا ہے جو تعلقات میں بات چیت کے معاملے پر الجھن یا دباؤ کا شکار ہوں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ کسی شخص کو متن (میسج) تیار کرنے، الجھے ہوئے پیغام کو سمجھنے یا دوسرا نقطہ نظر حاصل کرنے میں مدد کر سکتا ہے تاکہ ردعمل دینے کے بجائے پہلے سوچا جائے۔

ڈاکٹر للیتا کہتی ہیں کہ یہ کسی حد تک ڈائری لکھنے یا خود سے بات کرنے جیسا معاون ٹول بن سکتا ہے لیکن یہ حقیقی انسانی تعلقات کا متبادل نہیں ہونا چاہیے۔

خدشات اور خطرات

ڈاکٹر سگلانی خبردار کرتی ہیں کہ چونکہ اے آئی ماڈلز عام طور پر مددگار اور مثبت جواب دینے کے لیے تربیت یافتہ ہوتے ہیں اس لیے یہ بعض اوقات غلط پیٹرنز یا تعصبات کو بھی تقویت دے سکتے ہیں۔

اس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بریک اپ میسج تیار کرنے کے لیے اے آئی استعمال کرنا شخص کو حقیقی جذبات سے سامنا کرنے کی بجائے بچاؤ کی عادت ڈال سکتا ہے۔ اس سے ان کی جذباتی ترقی رک سکتی ہے اور وہ اپنی بصیرت اور جذباتی زبان دوسروں پر ’آؤٹ سورس‘ کرنے لگتے ہیں۔

مزید پڑھیں: وہ 5ممالک جو مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں

ایک اور خدشہ یہ ہے کہ اے آئی کے ذریعے لکھے گئے پیغامات اکثر احساسات سے خالی اور مشینی لگ سکتے ہیں جو تعلقات میں مزید بے اعتمادی یا اجنبیت پیدا کر سکتے ہیں۔

نئی خدمات اور پرائیویسی کا معاملہ

اسی بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیش نظر می (Mei) جیسی مفت اے آئی سروسز سامنے آ رہی ہیں جو تعلقات کے مسائل پر گفتگو کی شکل میں مشورے دیتی ہیں۔ اس سروس کے بانی اور نیویارک کے رہائشی ایس لی کہتے ہیں کہ لوگ اس لیے اے آئی استعمال کر رہے ہیں کیونکہ موجودہ خدمات ناکافی ہیں۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ اے آئی کے ذریعے تعلقات پر بات کرنے میں سیکیورٹی اور پرائیویسی کے خطرات بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ می  پر صارفین کی شناخت ظاہر کرنے والا ڈیٹا جمع نہیں کیا جاتا اور گفتگو 30 دن کے بعد حذف کر دی جاتی ہے۔

چیٹ جی پی ٹی کی مالک کمپنی اوپن اے آئی کے مطابق ان کے نئے ماڈلز میں غیر صحت مند انحصار اور خوشامد سے بچنے کی صلاحیت بہتر ہوئی ہے اور حساس سوالات پر ماہرین کی رہنمائی کے مطابق مناسب ردعمل دیا جاتا ہے اور ساتھ ہی ضرورت پڑنے پر صارفین کو پیشہ ورانہ مدد لینے کی ترغیب بھی دی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: مضامین لکھوانے کے لیے مصنوعی ذہانت پر انحصار دماغ کو کمزور کرتا ہے، تحقیق میں انکشاف

ماہرین کہتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کچھ حد تک رہنمائی ضرور دے سکتی ہے لیکن رشتوں میں حقیقی جذباتی قربت اور سیکھنے کے لیے انسانی رابطہ ہی اصل بنیاد ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

عوامی ایکشن کمیٹی مذاکرات: کور کمیٹی ممبران کے درمیان اختلافات سامنے آگئے

کون سے 4 قومی کرکٹرز قائداعظم ٹرافی کے ابتدائی راؤنڈ میں ایکشن میں نظر آئیں گے؟

کارروائی میں غلطی سے ایک شخص ہلاک ہوا، برطانوی پولیس کا اعتراف

سیکیورٹی فورسز کی شیرانی میں کارروائی، فتنہ الخوارج کے 7 دہشتگرد ہلاک

وزیراعظم کا حافظ نعیم الرحمان کو ٹیلیفون، سینیٹر مشتاق سمیت اسرائیلی حراست میں موجود پاکستانیوں کی وطن واپسی پر گفتگو

ویڈیو

کوئٹہ کا منفرد جمعہ بازار، کم داموں پر امپورٹڈ کپڑے عوام کے لیے نعمت

مسلم لیگ ن کی سیاست ’نِل بٹا نِل‘ ہو گئی ہے، مفتاح اسماعیل

میں خان صاحب کو پرانے زمانے سے جانتا ہوں،آپ پیدا بھی نہیں ہوئے تھے! ڈمی مبشر لقمان

کالم / تجزیہ

جب اپنا بوجھ اتار پھینکا جائے

پاکستان اور سعودی عرب: تاریخ کے سائے، مستقبل کی روشنی

لالو کھیت کا لعل۔۔ عمر شریف