بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتی سیاسی کشیدگی نے بھارت کی مشہور ساڑھی صنعت کو شدید طور پر متاثر کیا ہے۔ جہاں بنارس کے کاریگر اور برآمد کنندگان کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، وہیں مغربی بنگال کے کچھ تاجر اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت نے شیخ حسینہ کی میزبانی کرکے بنگلہ دیش سے تعلقات خراب کیے، محمد یونس
بنارس کے ساڑھی بُننے والے محمد احمد انصاری کے مطابق بنگلہ دیش میں بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ اور تجارتی پابندیوں کے بعد برآمدات میں پچاس فیصد کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا بنگلہ دیش میں ہماری بنارسی ساڑھیاں شادیوں اور تہواروں میں بہت مقبول تھیں، لیکن تجارتی پابندیوں نے کاروبار تباہ کر دیا ہے۔

بنگلہ دیش نے اپریل میں بھارت سے کپاس اور چاول کی درآمدات محدود کی تھیں، جس کے جواب میں بھارت نے تیار شدہ ملبوسات اور خوراکی مصنوعات کی درآمدات پر پابندی لگا دی۔ اب بنگلہ دیشی ساڑھیاں صرف سمندری راستے سے بھارت آ سکتی ہیں، جو زیادہ مہنگا اور وقت طلب ہے۔
تاہم مغربی بنگال کے علاقے شانتی پور میں کپاس کے ساڑھی تاجر تارک ناتھ داس کے مطابق حالات بہتر ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیشی ساڑھیوں نے ہمارے مقامی بازار کا تقریباً 30 فیصد حصہ چھین لیا تھا، لیکن اب ہم دوبارہ مارکیٹ حاصل کر رہے ہیں۔ اس تہوار کے سیزن میں فروخت گزشتہ سال کے مقابلے میں 25 فیصد بڑھی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ صورتحال بھارت کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے دو دھاری تلوار ثابت ہوئی ہے، ایک طرف بنارسی ساڑھیوں کی برآمد کم ہوئی ہے، دوسری طرف مقامی کپاس کی ساڑھیوں کی مانگ بڑھ گئی ہے۔
تجارت کی مکمل بحالی اب بھارت اور بنگلہ دیش کے سفارتی تعلقات میں بہتری پر منحصر ہے۔