سعودی عرب، اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، پاکستان، ترکی، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں حماس کی جانب سے امریکی صدر کے مجوزہ منصوبے کو قبول کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔
اس معاہدے کے تحت جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور فوری مذاکرات کا آغاز شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیے: حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہیں، اسرائیل کا حماس کے بیان کے بعد ردعمل
بیان میں کہا گیا کہ یہ پیش رفت خطے میں امن کے قیام اور انسانی بحران کے خاتمے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ وزرائے خارجہ نے امریکی صدر کی ان کوششوں کی بھی حمایت کی جن کا مقصد اسرائیل کو جنگ بندی پر آمادہ کرنا اور قیدیوں کا تبادلہ ممکن بنانا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ حماس کی جانب سے غزہ کی انتظامیہ کو ایک عبوری فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے کی رضامندی مثبت پیش رفت ہے اور فریقین سے فوری مذاکرات کے آغاز پر زور دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی بمباری روک دے، حماس امن پر آمادہ ہے، صدر ٹرمپ
مشترکہ بیان میں زور دیا گیا کہ تمام جماعتیں ایسے اقدامات سے گریز کریں جو شہریوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالیں اور انسانی امداد کی ترسیل، فلسطینی اتھارٹی کی واپسی اور ایک متحد فلسطینی حکومت کے قیام کے ذریعے پائیدار امن کی راہ ہموار کی جائے، جو اسرائیلی انخلا، غزہ کی تعمیر نو اور دو ریاستی حل کی ضمانت دے۔