نیب ترامیم کیس: سپریم کورٹ کا فریقین کو تحریری بیانات جمع کروانے کا حکم

منگل 16 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نیب قانون میں ترامیم سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے دونوں فریقین کو جامع تحریری بیانات جمع کراوانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت دو ماہ کے لیے ملتوی کر دی ہے۔

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے عمران خان کے وکیل خواجہ حارث احمد اور وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقین نے اپنے اپنے دور میں نیب قانون میں ترامیم کی ہیں۔ آج 46 سماعتیں ہو چکی ہیں۔

’اپنی گزارشات تحریری شکل میں دیں ہم دیکھتے ہیں کہ اس پر مزید سماعت کرنی ہے یا نہیں۔‘

چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل خواجہ حارث احمد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھی تو دیکھیں کہ بہت ساری ترامیم تو آپ کے دور میں ہوئی ہیں۔ آپ بتائیں کہ ہم سے غلطی ہو گئی اور اس کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ نے بتانا ہے کہ اس آئینی ترمیم سے بنیادی حقوق کس طرح متاثر ہوئے ہیں اور آپ کی درخواست کس طرح قابلِ سماعت ہے۔

’آپ نے اپنے دلائل سے یہ واضح کرنا ہے کہ آپ کس طرح اس کیس میں متاثرہ فریق ہیں۔‘

وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ اس پر تیسری ترمیم بھی آ رہی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت بھی ہمارا امتحان پر امتحان لے رہی ہے۔

وکیل مخدوم علی خان نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایک شخص بطور وزیراعظم ایک قانون میں ترمیم کرتا ہے، پھر جب کرسی سے ہٹتا ہے تو کہتا ہے کہ مجھے یہ قانون نہیں بنانا چاہیئے تھا پھر اسی قانون کا فائدہ بھی اٹھاتا ہے؟

’یہ ساری ایکسرسائز مفروضوں پر مبنی ہے اور آئینی معیارات پر پوری نہیں اترتی۔‘

اس موقع پر چیف جسٹس نے مخدوم علی خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے نکتہ اٹھایا ہے کہ نیب ترامیم کو ٹھوس وجوہات کی بنیاد پر چیلنج نہیں کیا گیا۔ چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے سوال کیا کہ آپ بتائیں عمران خان نے ٹرائل کورٹ میں ترمیمی قانون پر انحصار کیوں کیا؟

انہوں نے مزید کہا ہمیں بین الاقوامی قوانین کے تناظر میں اس بات پر بھی اعانت درکار ہے کہ عدالتیں کس طرح قانون کو ختم کر سکتی ہیں؟ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ساری دنیا میں عدالتیں قانون کو ختم کر سکتی ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے کئی دفعہ ہدایات دی ہیں کہ قانون سازی کریں۔ عدالتیں مقننہ کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں۔

چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا وہ واضح کریں کہ نیب قانون میں کن ترامیم کوکن بنیادوں پرچیلنج کر رہے ہیں؟

چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمہ کو مزید نہیں لٹکانا چاہتے کیونکہ چھٹیوں میں شاید بینچ دستیاب نہ ہو۔ آپ لوگ تحریری بیانات عدالت میں جمع کرا دیں۔ اس ہدایت کے ساتھ عدالت نے سماعت 2 مہینے کے لیے ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp