حماس نے امن منصوبے پر عملدرآمد سے انکار کیا تو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے، ٹرمپ کی دھمکی

اتوار 5 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ خبردار کیا ہے کہ اگر حماس اقتدار ترک کرنے سے انکار کرتی ہے تو اس کے نتائج انتہائی سنگین ہوں گے اور اسے صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائےگا۔

سی این این کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر حماس غزہ کا کنٹرول چھوڑنے اور اقتدار منتقل کرنے سے انکاری رہی تو اسے مکمل تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عرب و مسلم ممالک کا حماس کے امن منصوبہ قبول کرنے کے اعلان کا خیر مقدم

یہ بیان صدر ٹرمپ کی اب کوششوں کے دوران سامنے آیا ہے جو ان کے مجوزہ جنگ بندی منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔

جب سی این این کے اینکر نے ٹرمپ سے ٹیکسٹ میسج کے ذریعے پوچھا کہ اگر حماس اقتدار میں ڈٹے رہی تو کیا ہوگا، تو صدر نے مختصراً جواب دیا: ‘مکمل تباہی‘

اینکر نے سوال کیاکہ سینیٹر لنزے گراہم کے دعوے کے مطابق حماس نے ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کو مؤثر طور پر مسترد کر دیا ہے، اس کی وجوہات کے طور پر گراہم نے کہا تھا کہ حماس غیر مسلح ہونے سے انکار کر رہی ہے، کیا گراہم کی بات درست ہے؟ اس پر ٹرمپ نے کہاکہ ہم دیکھیں گے۔ وقت ہی بتائے گا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں جلد معلوم ہو جائے گا کہ آیا حماس واقعی امن کے لیے سنجیدہ ہے یا نہیں۔

ایک اور سوال پر کہ کیا اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو غزہ میں بمباری بند کرنے اور صدر کے وسیع تر وژن کی حمایت پر متفق ہیں، ٹرمپ نے مثبت اشارہ دیتے ہوئے کہاکہ ہاں، نیتن یاہو اس پر متفق ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ وہ امید رکھتے ہیں کہ ان کا جنگ بندی منصوبہ جلد حقیقت بنے گا اور وہ اس کے نفاذ کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے 29 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں غزہ کے لیے اپنا 20 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا تھا۔ اس خاکے کے تحت متعدد شرائط رکھی گئی تھیں جن میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے درجنوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی، حماس کو مکمل غیر مسلح بنانا، اسرائیلی فوج کی بتدریج واپسی، اور غزہ کی عبوری حکمرانی کے لیے ایک غیر سیاسی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کا قیام شامل تھا۔

منصوبے میں فلسطینی خودارادیت اور ریاست کے قیام کے لیے راستے کا ذکر موجود ہے مگر اس کی کوئی قطعی ضمانت فراہم نہیں کی گئی۔

حماس نے ابتدائی طور پر اس مجوزہ امن منصوبے پر مخلوط ردعمل دیا؛ ایک بیان میں گروپ نے عرب، اسلامی اور بین الاقوامی کوششوں کے ساتھ ساتھ صدر ٹرمپ کی کوششوں کی قدر کی، خصوصاً اُن کوششوں کی جو قیدیوں کے تبادلے، فوری امداد اور غزہ کے قبضے کے خاتمے کی حمایت کرتی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ وہ اس فارمولے کے تحت تمام اسرائیلی قیدیوں (زندہ یا لاشیں) کی رہائی کے بدلے آمادگی ظاہر کر سکتے ہیں، بشرطیکہ اس کے لیے عملی حالات موجود ہوں۔

تاہم حماس کے سینیئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق نے وضاحت کی کہ 72 گھنٹوں کے اندر قیدیوں اور لاشوں کی حوالگی محض نظریاتی طور پر ممکن ہے اور زمینی حقائق اس کی اجازت نہیں دیتے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا غزہ کے لیے امن منصوبہ، حماس نے ترمیم کا مطالبہ کردیا

انہوں نے کہا کہ قومی اتفاق رائے کے تحت غزہ کا انتظام غیرجانبدار افراد کے سپرد کیا جانا چاہیے اور یہ انتظام فلسطینی اتھارٹی کے زیرِ نظر ہونا چاہیے، کیونکہ عوام کے مستقبل کا تعین ایک قومی مسئلہ ہے جس کا فیصلہ محض حماس نہیں کر سکتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

’احترام کا رشتہ برقرار رہے گا‘ مشتاق احمد خان کا جماعت اسلامی سے علیحدگی کا اعلان

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف آج پشاور میں اہم پریس کانفرنس کریں گے

نیپرا نے کے الیکٹرک پر کروڑوں روپے جرمانہ کیوں عائد کیا؟

وفاقی کابینہ نے پاک سعودیہ اسٹریٹجک معاہدے کی توثیق کردی

صدر ٹرمپ آئندہ ہفتے مصر جائیں گے، غزہ جنگ بندی معاہدے کی تقریب میں شرکت کا امکان

ویڈیو

’احترام کا رشتہ برقرار رہے گا‘ مشتاق احمد خان کا جماعت اسلامی سے علیحدگی کا اعلان

‘ڈرامہ بازی نہ کریں’ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ گورنرخیبرپختونخوا کو ملا یا نہیں؟

تحریک انصاف کے 35 ایم پی اے اپوزیشن کو ووٹ دے سکتے ہیں، ہم نمبر پورا ہونے تک اپنے امیدوار کو مشکل میں نہیں ڈالیں گے: جے یو آئی

کالم / تجزیہ

پیاس کی کہانی

پاک سعودی تعلقات اور تاریخی پس منظر

بیت اللہ سے