پنجاب اور سندھ حکومت کا سیلاب متاثرین کی امداد پر مناظرے کا چیلنج، کب اور کہاں ہوگا؟

پیر 6 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملک بھر میں حالیہ سیلابی تباہی نے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا ہے۔ اس بحران کے تناظر میں، وفاقی حکومت اور متعلقہ صوبائی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ بروقت اور شفاف امداد فراہم کریں۔ سیلاب متاثرین کی امداد کے معاملے پر سیاسی گرما گرمی بھی بڑھ گئی ہے۔

پنجاب اور سندھ حکومت نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے ہوئے ایک دوسرے کو مناظرے کا چیلنج دیا ہے، جس پر دونوں حکومتوں نے چیلنج قبول تو کرلیا ہے تاہم ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہو سکا ہے کہ مناظرہ کب اور کہاں ہوگا؟

مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان

سندھ اور پنجاب حکومتوں کے درمیان کشیدگی آئے روز بڑھتی جا رہی ہے اور دونوں حکومتوں کے ترجمان ایک دوسرے پر وار کر رہے ہیں اور مناظرے کے چیلنج کر رہے ہیں، مناظروں کے چیلنج کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا کہ جب پی پی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے گزشتہ ہفتے ایک مارننگ شو میں پنجاب حکومت کی کارکردگی کو نشانہ بنایا اور سندھ اور پنجاب حکومتوں کی کارکردگی کے موازنے کا چیلنج دیا جس پر 2 اکتوبر کو پی پی رہنما شرمیلا فاروقی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان پنجاب حکومت عظمیٰ بخاری نے مناظرے کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی شوق سے مناظرہ کرے ہم تیار ہیں۔

ترجمان پنجاب حکومت عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب حکومت نے سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے شفاف اور منظم طریقہ کار اپنایا ہے۔ امدادی رقوم کے تمام ریکارڈ موجود ہیں، اور ہم ہر فورم پر حساب دینے کو تیار ہیں۔ جو لوگ سیاست چمکانے کے لیے متاثرین کے دکھوں کا استعمال کر رہے ہیں، وہ دراصل ان کے دشمن ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کا سروے تیزی سے جاری، ہر فرد کے نقصان کا ازالہ کیا جائے گا

وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے ن لیگ کی صوبائی قیادت کو مناظرے کا چیلنج دے دیا اور کہا کہ پنجاب حکومت کو اپنے اعلانات اور دعوؤں کے ثبوت لانے ہوں گے۔ صرف تقریروں سے حقائق نہیں چھپائے جا سکتے۔ عوام خود دیکھ رہے ہیں کہ کتنے لوگ آج بھی خیموں میں زندگی گزار رہے ہیں۔

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے گزشتہ روز ہی شرجیل انعام میمن کا مناظرے کا چیلنج بھی قبول کر لیا اور کہا کہ مناظرے کی جگہ اور وقت کا تعین آپ نے کرنا ہے، مناظرے کے لیے اپنی پسند کی جگہ اور وقت دیں لیکن مناظرے کے لیے خود آئیے گا کسی پراکسی کے پیچھے نہ چھپیے گا۔

مزید پڑھیں: سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو استعمال نہ کرنا غفلت ہوگی، آصفہ بھٹو

دوسری جانب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے ترجمان اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پنجاب حکومت بیان بازی نہ کرے سیلاب متاثرین کی مدد کرے، پنجاب حکومت سے مناظرے کے لیے تیار ہوں، یہ وقت سیاست کا نہیں بلکہ خدمت کا ہے۔ اگر پنجاب حکومت واقعی شفافیت پر یقین رکھتی ہے تو وہ مناظرے کے بجائے امدادی کاموں کے آڈٹ کے لیے آزاد کمیشن تشکیل دے۔

مناظرے کے وقت اور مقام کا تعین فی الحال تو نہیں کیا گیا البتہ متعدد بار مخالفین کے مناظروں کے چیلنج قبول کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ کے سیلاب متاثرین کو کہاں آباد کیا جا رہا ہے؟

سیاسی تجزیہ کار انصار عباسی کا کہنا ہے کہ سندھ اور پنجاب حکومتوں کے ترجمان جو باتیں کر رہے ہیں وہ صرف میڈیا کی ہی زینت ہیں، یہ ایک حقیقت ہے کہ دونوں جماعتوں کی ایک دوسرے کو سپورٹ کے بغیر وفاقی حکومت کا قیام ممکن نہیں تھا، میرا خیال ہے کہ یہ کشیدگی جلد ختم ہو جائے گی، پیپلز پارٹی چونکہ پنجاب میں اپنے سیاسی سفر کو پھر سے شروع کرنا چاہتی ہے اور پنجاب میں مقبولیت چاہتی ہے اس لیے اس طرح کے بیانات دیے جا رہے ہیں، میرے خیال ہے کہ یہ مناظرے کے چیلنج اور ایک دوسرے پر تنقید صرف بیانات کی حد تک ہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

جی 20 سربراہان اجلاس: امریکی بائیکاٹ کے باوجود متفقہ اعلامیے کا مسودہ تیار

کراچی میں ای چالان کے بعد روبوٹ کارز ٹریفک کا انتظام سنبھالنے کے لیے میدان میں آگئیں

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

‘شہر کی ترقی کے لیے ایک ہیں،’ باہمی تناؤ کے باوجود ٹرمپ اور زہران ممدانی کی خوشگوار ملاقات

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت