امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ نے اسرائیل کے عالمی تشخص کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
ان کا بیان اس وقت سامنے آیا جب اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے اعلان کیا کہ وہ غزہ شہر میں اپنی جارحانہ کارروائیاں عارضی طور پر معطل کرے گی۔ یہ فیصلہ اُس قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بعد کیا گیا ہے جو گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجویز کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل سے ڈی پورٹ کیے گئے مزید کارکنوں کی جانب سے حراست میں بدسلوکی کے انکشافات
روبیو نے امریکی نشریاتی ادارے ‘سی بی ایس فیس دی نیشن’ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ چاہے ہم اس سے متفق ہوں یا نہ ہوں، ہم نے دیکھا کہ برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور دیگر ممالک نے فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت یا اس کا اشارہ دیا ہے۔ یہاں تک کہ ہماری اپنی اندرونی سیاست میں بھی اسرائیل پر تنقید دیکھنے کو ملی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کا نکتہ یہی ہے کہ چاہے آپ سمجھتے ہوں کہ یہ کارروائی درست تھی یا غلط، آپ اس کے اسرائیل کی عالمی حیثیت پر پڑنے والے اثرات کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔
غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں اکتوبر 2023 سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 67 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، تاہم اسرائیل نے تاحال ٹرمپ کے فوری فضائی کارروائیاں روکنے کے مطالبے کو مسترد کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مصر: اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی مذاکرات، قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت متوقع
روبیو نے کہا کہ جیسے ہی قیدیوں کے تبادلے کی تفصیلات طے ہو جائیں گی اسرائیل حملے روک دے گا۔ ‘یہ سب تسلیم کرتے ہیں کہ آپ بمباری کے دوران یرغمالیوں کو رہا نہیں کر سکتے، لہٰذا حملے رکنے ہوں گے۔’
معاہدے کے تحت حماس تمام باقی اسرائیلی یرغمالیوں کو فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کرنے پر آمادہ ہے، تاہم اس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی غزہ سے مکمل انخلا پر کوئی وعدہ نہیں کیا۔