خیبرپختونخوا میں عدالتی کارروائیاں معطل، ججز عدالتوں میں کیوں نہیں آئے؟

پیر 6 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا بھر میں پیر کے روز عدالتی کارروائیاں معطل رہیں جب پشاور ہائیکورٹ سمیت ماتحت عدالتوں کے ججز نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔

ذرائع کے مطابق پیر کی صبح جب عدالتی کارروائی شروع ہونے کا وقت ہوا تو ججز عدالتوں میں آئے مگر کارروائی شروع کیے بغیر واپس چلے گئے، جس کے بعد صوبے بھر میں عدالتی امور معطل رہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ میں پشتو ٹک ٹاک لائیو پر پابندی کی درخواست کیوں دائر کی گئی؟

بتایا جاتا ہے کہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور دیگر ججز کو گزشتہ جمعے کے روز ہائی کورٹ میں پیش آنے والے پرتشدد واقعے پر شدید تحفظات ہیں۔

تاہم دوپہر کے وقت چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور بار کے نمائندوں کے درمیان ملاقات کے بعد ججز نے اپنے تحفظات دور کر لیے، جس کے بعد دن 2 بجے کے بعد عدالتی کارروائیاں دوبارہ شروع ہو گئیں۔

پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے جمعے کے روز پیش آنے والے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ چیف جسٹس کے مطابق عدالتی احاطے میں اس نوعیت کے واقعات ناقابلِ قبول ہیں۔

بیان کے مطابق واقعے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو ذمہ داروں کا تعین کرے گی اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کرے گی۔

جمعے کے روز پشاور ہائیکورٹ میں کیا ہوا تھا؟

ذرائع کے مطابق جمعے کے روز پشاور ہائیکورٹ میں اس وقت ناخوشگوار صورتحال پیدا ہوئی جب چارسدہ میں وکیل کے مبینہ قتل میں نامزد ایس ایچ او اپنی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست کے لیے عدالت پہنچا۔

پولیس افسر سادہ کپڑوں میں ملبوس تھا، اور وکلا نے اعلان کیا تھا کہ وہ اس کا کیس نہیں لڑیں گے۔ تاہم ایک سینیئر وکیل شبیر حسین گگیانی عدالت میں پیش ہوئی۔

اس کے بعد وکلا اور ایس ایچ او کے ساتھیوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جو بعد ازاں تشدد میں بدل گئی۔ واقعے کے دوران عدالتی حدود میں بدنظمی پیدا ہو گئی تھی۔

ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا مؤقف

پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امین الرحمان یوسف زئی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ حالیہ واقعے کے بعد چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے بار نمائندوں کو طلب کیا اور ملاقات کے دوران تمام معاملات پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ بار نے ٹاؤٹ ازم کے خلاف کارروائی شروع کر رکھی ہے اور اس سلسلے میں کچھ وکلا کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔ ’جن کی رکنیت معطل ہے وہ بار روم میں داخل نہیں ہوسکتے، تاہم اگر کسی کا لائسنس فعال ہے تو وہ عدالت میں پیش ہوسکتا ہے۔‘

امین الرحمان یوسف زئی نے مزید کہاکہ شبیر حسین گگیانی نے بار کے خلاف شکایت درج کرائی ہے جو چیف جسٹس کے علم میں لائی گئی۔ چیف جسٹس نے بار سے وضاحت طلب کی کہ آئندہ اس نوعیت کے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔

انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس نے یہ تاثر ظاہر کیا کہ وکلا نے ایس ایچ او کی ضمانت منسوخ کرانے کے لیے دباؤ ڈالا، تاہم ہم نے واضح کیا کہ یہ تاثر غلط ہے۔ ’ہم ہمیشہ عدالتوں کی آزادی اور وقار کے لیے کھڑے رہے ہیں اور رہیں گے۔‘

یہ بھی پڑھیں: سزا یافتہ افراد الیکشن کمیشن یا پارلیمنٹ کا حصہ نہیں بن سکتے، پشاور ہائیکورٹ

آخر میں صدر بار نے بتایا کہ میٹنگ میں اتفاق ہوا ہے کہ عدالتوں میں صرف وہی وکلا پیش ہو سکیں گے جن کا لائسنس درست اور فعال ہوگا، جبکہ جن کی بار رکنیت معطل ہے انہیں بار روم میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔

چیف جسٹس نے بھی یقین دہانی کرائی کہ عدالتی احاطے میں غیر متعلقہ افراد کو داخل ہونے دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

باعزت واپسی کا سلسلہ جاری، 16 لاکھ 96 ہزار افغان مہاجرین وطن لوٹ گئے

ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک، پہاڑی علاقوں میں شدید سردی کا امکان

سعودی عرب 2034 میں ’سب سے دلچسپ ورلڈ کپ‘ منعقد کرنے کے لیے پرعزم

جی-7 ممالک کا روس پر دباؤ بڑھانے اور ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی حمایت کا اعلان

موٹروے ایم-5 پر غنودگی کے دوران بس ڈرائیور پکڑا گیا، موٹروے پولیس کی بروقت کارروائی

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ